آٹھ جون بروز ہفتہ یکم ذو الحجہ ہوگی اور 17 جون بروز دوشنبہ کو ملک بھر میں عیدالاضحیٰ منائی جائے گی
نئی دہلی: 7جون (ہماری دنیا ڈیسک /عظمت اللّٰہ خان)ملک کی بیشتر رویت ہلال کمیٹیوں کی جانب سے ماہ ذی الحجہ 1445ھ کے چاند نظر کا اعلان کیا گیا ہے۔امارت شرعیہ آی ٹی او (دہلی) جامع مسجد دہلی ،مسجد فتح پوری دہلی ،رویت ہلال مرکزی جمعیت اہل حدیث دہلی اور آل انڈیا شیعہ کمیٹی سمیت ملک کی صوبائی اور ضلعی رویت ہلال نے چاند نظر آنے کی تصدیق کی ہے۔بعد نماز مغرب آج ایک اجلاس ماہ ذی الحجہ 1445ھ منعقد کیا گیا تھا۔جملہ رویت ہلال کمیٹیوں نے احکام شرعیہ کے تحت ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا ہے۔ رویت ہلال کمیٹیوں کے مطابق 8 جون بروز ہفتہ یکم ذو الحجہ ہوگی اور 17 جون بروز دوشنبہ ملک بھر میں عیدالاضحیٰ منائی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق جملہ رویت ہلال کمیٹیوں نے چاند نظر آنے کی تصدیق کی ہے۔ اسی طرح دیگر علاقوں سے بھی چاند نظر آنے کی شہادت دی گئی۔واضح رہےکہ گذشتہ روز سعودی عرب میں بھی ذی الحجہ کا چاند نظر آیا تھا۔ وہاں کی شرعی عدالت(عدالت عظمی) نے اعلان کیا تھا کہ 7 جون بروز جمعہ یکم ذی الحجہ اور 15 جون کو وقوف عرفہ ہوگا۔ اسی طرح 16 جون کو عیدالاضحیٰ کا پہلا دن ہوگا۔رویت کو لے کر سوشل میڈیا پر علماء اور رویت کمیٹیوں پر کم علم لوگوں نے اعتراضات کیے ہیں ۔جن پر معروف صحافی اور سوشل انڈیا نیوز کے ایڈیٹر مولانا بلال بجرولوی نے تنقید کو تصحیح میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ در اصل چاند نظر آنے میں ایک بحث طول عرض اور طول بلد کی ہے۔بہت سے علاقوں میں طلوع اور غروب کے اوقات میں بڑا فرق ہوجاتا ہے۔یہ فرق اگر 20 تا 25 منٹ ہے۔توپھر حکم میں اختلاف ہو جاتا ہے۔اس سے زیادہ ہے تو اور زیادہ اختلاف ہو جائے گا۔ایک مسئلہ فقہی ہے۔انہوں نے کتاب القاضی الی القاضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ،جن علاقوں میں طلوع اور غروب میں کم فرق ہے۔اگر وہاں کے دو گواہ ایک جگہ سے جا کر دوسری جگہ شرعی شہادت دے دیں ۔تو وہ مان لی جاتی ہے۔دور حاضر میں ویڈیو کال نے کتاب القاضی الی القاضی کی جگہ لے لی ہے۔تاہم دھوکہ سے بچنے کے لیے اس کا عام ہونا ضروری ہے۔مطلب یہ کہ ایک یا دو آدمی ویڈیو کال نہ کریں۔طرفین سے معتد بہ جماعت ہو۔اس صورت میں جمہور علماء کسی فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں۔مفتی آگرہ سمیت ملک کے کئی مفتیان کرام نے اسی صورت پر عمل کیا ہے۔جو احتیاطی پہلو ہے۔
