33.3 C
Delhi
July 30, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

Quran Conference 2024 قرآن نے جو زندگی کے رہنما اصول دیئے ہیں ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اسی حساب سے اپنی زندگی گزارے

Quran Conference 2024

Quran Conference 2024

غالب انسٹی ٹیوٹ میں سالانہ قرآن کانفرنس  کا انعقاد، قرآن کو سمجھ کر پڑھنے پر زور دیا

 نئی دہلی، 27 اکتوبر :ماتاسدری لین واقع غالب انسٹی ٹیوٹ کے آڈیٹوریم ’ایوان غالب‘ میں سالانہ قرآن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں قرآن سینٹر ذاکر نگر کے  ڈائریکٹر اور قرآن کانفرنس کے روح رواں ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتا یا کہ اس کانفرنس کا سلسلہ 2011 سے بدستور جاری ہے،جس کا مقصد لوگوں میں اس بات کی ترغیب دینا ہے کہ وہ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں اور پھر اس پہ عمل کریں۔عام طور پر دیکھا گیا ہے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں لوگ قرآن کو صرف پڑھتے ہیں اور بنا سمجھے ہی اس کو حفظ کرتے ہیں،لیکن ہم یہ مانتے ہیں کہ قرآن کتاب ہدایت ہے اور اس سے ہدایت لینے کے لیے اسے سمجھنا اشد ضروری ہے۔

Quran Conference 2024

اس موقع پر رامپور کے ڈاکٹر سید عبداللہ طارق نے ’قرآن کے ذریعہ تناؤ کیسے دور کریں‘کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب واقف ہیں کہ قرآن میں اس بات کا کئی مرتبہ ذکر ہے کہ آپ کے دلوں کو تب تک اطمینان نہیں ہوگا جب تک کہ آپ اللہ کے ذکر سے نہیں جڑتے،یہاں ذکر قرآن کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور قرآن سے جڑنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کو سمجھیں اور اس پہ عمل کریں۔انہوں نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ قرآن سے جڑ جاتے ہیں اور اس کو سمجھ کراس پہ عمل کرنے لگتے ہیں تو قرآن کی ہدایات انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں اس طرح مدد کرتی ہیں کہ اس کی زندگی میں کوئی تناؤ یا پریشانی ہوتی ہی نہیں ہے،وہ ہر چیز کو قرآن کی روشنی میں سمجھتا ہے۔مثال کے طور پر انسان یہ سمجھے کہ میرا کام محنت کرنا ہے اور نتیجہ صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے،انسان کو ہمیشہ نتیجے کا اسٹریس ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایمان والوں کے لیے قرآن میں کہا گیا ہے کہ ان پر نہ کوئی غم ہوگا نہ انہیں خوف ہوگا،یہ کیفیت تب آتی ہے جب انسان اس دنیا کی حقیقت اور بندگی کا انداز سمجھ لے اور اللہ کے احکامات کے حساب سے اپنی زندگی گزارنے لگے۔

Quran Conference

 چینئی کے مشہور تاجر الیاس مشتاق محمد ’جو کئی سالوں قرآن پر کام کر نے کے ساتھ آف لائن اور آن لائن قرآن پڑھاتے ہیں‘ نے ’قرآن سے کامیابی‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کامیابی ہر کوئی چاہتا ہے،عام طور پر لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ ’نوکری اچھی ہو،پیسہ خوب ہو،مکان اچھا ہو،گاڑیاں اچھی ہوں۔لیکن قرآن کا نظریہ دوسرا ہے وہ ہمیں یہ سمجھاتا ہے اور ہدایت دیتا ہے کہ اصل کامیابی اور خوشی دوسروں کی خدمت کر کے ملتی ہے،انسان کی مال جمع کرکے ہمیشہ بے چینی بڑھتی ہے،لیکن اس ہی مال کو اللہ کے راہ پر خرچ کرتے ہوئے  ضرور مندوں میں تقسیم کرکے انسان کو سکون ملتا ہے اور اصل کامیابی یہی ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اس بات کی وضاحت کی کہ پہلے ہم قرآن کے مطابق سمجھیں کہ کامیابی کس کا نام ہے،قرآن پوری عالم انسانیت کے لیے’گائیڈ بک‘ ہے،وہ ہمیں یہ بتارہا ہے کہ کامیابی کا پیمانہ کیا ہونا چاہیے اور ہماری کامیابی کے لیے بھاگ دوڑ  کس سمت میں ہونی چاہیے۔

Quran Conference 2024

 الہ آبادی (پریاگ راج) کی ڈاکٹر نرینہ پروین ’جو ایک عرصے سے دلچسپی سے قرآن سمجھنے اور سمجھانے کا کام کررہی ہیں‘نے انسانی زندگی کے اصول‘کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ دور میں لوگوں کی اکثریت اپنی طرز زندگی اس اصول کے ساتھ گزار رہی ہے کہ اس نے کیا کہا اور میں نے اس کو پلٹ کر کیا کہا،کوئی کسی کے ساتھ جیسا رویہ ظاہر کرتا ہے تو پھر وہ بھی اس کے ساتھ وہ ہی رویہ ظاہر کرنے کی خواہش رکھتا ہے،جبکہ قرآن ہمیں یہ سکھا رہا ہے کہ اس نے کردار اور معاملات کے اصول طے کر دیئے ہیں،قرآن یہ کہتا ہے کہ آپ یہ مت سوچیں کہ دوسرا آپ کے ساتھ کیا رہا ہے،آپ کو صرف اللہ کے حکم کی پیروی کرنی ہے۔انہوں نے اس بات پر روشنی دالی کہ قرآن کہتا ہے کہ ہمیشہ اچھی بات بولئے،جب اچھی بات بولنی ہے تو ہر حال میں اچھی بات بولئے اور کسی بھی حالات میں غلط بات مت بولئے۔قرآن نے مسلمانوں کو زندگی کے رہنما اصول دیئے ہیں،ہر مسلمان پر لازم اور فرض ہے کہ وہ اسی حساب سے زندگی گزارے۔ہمیں اس میں نہیں پڑھنا چاہیے کہ دوسرے کا طرز عمل کیا ہے،بلکہ قرآن کی ہدایات کے مطابق ہی اپنی زندگی گزارنی چاہیے۔

 ڈاکٹر عقیل احمد ’جو قرآن سمجھانے کا درس دیتے ہیں‘ نے ’دین میں دنیا کی اہمیت‘کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عموماََ ہمارے دین میں دنیا کو الگ سمجھا جاتا ہے،دین کا راستہ کیا ہے کہ آپ نماز روزہ وظائف وغیرہ کرتے رہیے اور دنیا میں دنیا کے حساب سے زندگی گزاریں۔مثال کے طور پر آپ کی اگر مارکیٹ میں دکان ہے تو جس طرح سب سے سب کاروبار کر رہے ہیں آپ بھی ویسا کریئے، جیسا لین دین سب کرتے ہیں آپ بھی ویسے کیجیے۔مگر یہاں اہمیت اس بات کی ہے کہ دین کا راستہ ہی دنیا سے جاتا ہے، دنیا میں آپ نے کس سے کیا معاملات کیے، اپنی ذمہ داریاں بطور والدین،اولاد، شوہر بہن بھائی کیسے نبھائی، معاملات لوگوں سے کیسے رکھیں انصاف رکھا نہیں رکھا،غلط طریقے سے مال تو نہیں کمایا،بے ایمانی تو نہیں کری،کسی کو دھوکا تو نہیں دیا،بہت زیادہ منافع تو نہیں کمایا۔یہ ساری ہدایات قرآن دیتا ہے،تو درحقیقت ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ دین بالکل ایک زمینی چیز ہے اور ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں کس کام کو کیسے کرتے ہیں وہ ہی ہمیں جنت کی طرف اور جہنم کی طرف لے جاسکتا ہے،یہ ہمارے اعمال ہی ہیں جویہ سب طے کرتے ہیں۔

Quran Conference 2024

 آخری تقریر میں ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے ’افراد سازی‘کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنیاد کسی بھی سماج کی فرد ہوتی ہے، اگر ہم نے افراد سازی اچھی نہیں کری تو ہمارے سماجی اور معاشرتی حالات کبھی نہیں بدل سکتے۔انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ انسان کی افراد سازی جب شروع ہوتی ہے جب گھر میں بچہ پیدا ہوتا ہے،پیدا ہونے سے 5 سال کی عمر تک بچے کا ذہن پکا ہو چکا ہوتا ہے اور اس عمر میں بچے کی جو کردار سازی کی جاتی ہے اس میں یہ اتنا اہم نہیں ہے کہ اس کو کیا پڑھایا جا رہا ہے بلکہ یہ اہم ہے کہ اس کو گھر میں کیا تربیت دی جاری ہے اور اس کے والدین بچہ کے ساتھ کس طرح سلوک کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بہترین کردار سازی کریں کیونکہ وہ جس طرح کی کردار سازی کرکے اولاد تیار کریں گے وہ ان کے لیے ثواب کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے اور گناہ کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

کانفرنس کے شرکا میں دہلی اور بیرون دہلی کے عوام کے علاوہ کثیر تعداد میں مقامی علما ء اور دانشوران کے علاوہ مختلف یونیورسٹی کے طلبہ کثیر تعداد می موجود تھے۔

Related posts

کیا صرف اتنے ہی دن رہے گی نئی میئر کے عہدے کی مدت

Hamari Duniya

بھارت کی خاندانی منصوبہ بندی کا سفر : ہمارے فیصلہ کن لمحات اور مستقبل میں پیش آنے والی چنوتیوں کی خاکہ بندی

Hamari Duniya

مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کی سعودی عرب کے وزیر برائے دینی امور و دعوت و ارشاد شیخ عبداللطیف آل شیخ سے ملاقات

Hamari Duniya