ممبئی، 18 مارچ (ہ س)۔
ناگپور میںہندوشدت پسندکے ذریعہ اورنگ زیب ؒ کے قبر کو ہٹانے کو لے کر کئے گئے احتجاج کے دوران مقدس کتاب کو نذرآتش کئے جانے کے بعد فسادبھڑکنے پر سیاسی رہنماوں کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
سابق مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کی بیٹی اور کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرنیتی شندے نے ناگپور میں ہوئے تشدد پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بنایا۔پرنیتی شندے نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ”بی جے پی مہاراشٹر کو گجرات میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جب سے یہ اقتدار میں آئی ہے، مذہب کے نام پر سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی بار بار کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وہ مسلسل تشدد کو بھڑکاتے ہیں، جیسے انہوں نے خود گجرات میں کیا تھا۔ ان کے لیڈروں کی اشتعال انگیز تقریریں مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کر رہی ہیں۔ ریاست میں کئی سنگین مسائل موجود ہیں، لیکن حکومت ان پر توجہ دینے کے بجائے 300 سال پرانے ایک غیر متعلقہ واقعے کو زبردستی ایشو بنا رہی ہے۔“
بی جے پی مہاراشٹرا کو اگلا منی پور بنانا چاہتی ہے: آدتیہ ٹھاکرے
شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم ایل اے آدتیہ ٹھاکرے نے ناگپور میں پیر کی رات ہونے والی پرتشدد جھڑپوں پر مہاراشٹر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ممبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آدتیہ ٹھاکرے نے الزام لگایا، ”مجھے لگتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مہاراشٹر کو اگلا منی پور بنانا چاہتی ہے… جب ناگپور میں تشدد پھیل رہا تھا تو وزیر اعلیٰ کے دفتر کی جانب سے کوئی ردعمل کیوں نہیں آیا؟“پیر کی رات، ایکس پر ایک پوسٹ میں، آدتیہ ٹھاکرے نے کہا، ”ریاست میں امن و امان کی صورت حال اس قدر بگڑ گئی ہے جیسے پہلے کبھی نہیں تھی۔ وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کے آبائی شہر ناگپور میں بھی تشدد ہو رہا ہے۔“اس واقعے کے بعد ریاست میں سیاسی ہلچل مچ گئی ہے، اور اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
ناگپور میں ہونے والا تشدد ایک سوچی سمجھی سازش : دیویندر فڑنویس
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے منگل کو کہا کہ ناگپور میں ہونے والا تشدد ایک سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتا ہے، کیونکہ ہجوم نے مخصوص مکانات اور اداروں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بتایا کہ اس تشدد میں تین ڈپٹی کمشنر پولیس سمیت 33 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ ایک سینئر عہدیدار پر کلہاڑی سے حملہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ناگپور میں بھڑکنے والے اس پرتشدد واقعے میں کم از کم 21 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جن میں تین ڈپٹی کمشنر پولیس بھی شامل ہیں۔دیویندر فڑنویس، جن کے پاس ریاستی وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے، نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہجوم نے دانستہ طور پر مخصوص مکانات اور اداروں کو نشانہ بنایا، جس سے یہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے، جس کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
ناگپور تشدد کے لئے فڑنویس حکومت ذمہ دار : اسدالدین اویسی
مہاراشٹر کے ناگپور میں پیر کی رات پھوٹنے والے تشدد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس واقعے کو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور ریاست میں مہا یوتی-این ڈی اے حکومت کے وزراءکے حالیہ بیانات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ فڑنویس، وزرائ کے ریمارکس سے اشتعال پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں ناگپور میں آگ لگ گئی”گزشتہ چند ہفتوں میں وزیر اعلیٰ اور مہاراشٹر حکومت کے دیگر وزراءکے بیانات کو جانچنا چاہیے کیونکہ حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ اشتعال انگیز بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ انہیں اس بات کا بھی احساس نہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ اور وزیر ہیں۔“
اویسی نے مزید کہا، ”انہوں نے پورے مہاراشٹر میں ایک مخصوص شہنشاہ کے پتلے جلائے، اس پر کوئی ردعمل نہیں آیا اور انہیں یہ پسند نہیں آیا۔ اس لیے انہوں نے کپڑے کے ٹکڑے پر قرآن کی آیات لکھ کر اسے جلا دیا۔ جب یہ سب ہو رہا تھا، فوراً لوگوں نے پولیس سے شکایت کی۔“انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ”آپ نے آئین کے نام پر حلف اٹھایا ہے، قانون کی حکمرانی پر عمل کریں… یہ حکومت اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔“ انہوں نے مزید کہا، ”یہ واقعہ ناگپور میں پیش آیا، جو وزیر اعلیٰ فڑنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کا آبائی شہر ہے۔“
ونچیت بہوجن اگھاڑی کے بانی سربراہ پرکاش امبیڈکر نے الزام لگایا اور دیویندر فڑنویس کی قیادت والی مہا یوتی-این ڈی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایک پہلے سے طے شدہ منصوبہ بند سازش تھی۔ بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے کہا، ”مہاراشٹر کا ایک زہریلا وزیر سماج میں نفرت پھیلانے کے لیے باہر سے لایا جا رہا ہے، یہ ایک بڑی منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے۔“
ناگپور تشدد پر مایاوتی اور پرینکا چترویدی کا فڑنویس حکومت پر حملہ
مہاراشٹر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے کے درمیان بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے کہا ہے کہ کسی کی قبر کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے ریاست میں امن و ہم آہنگی خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ، خاص طور پر تشدد سے متاثرہ ناگپور کے بے لگام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی ناگپور تشدد پر مہاراشٹر کی فڑنویس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ریاست کو حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاری کے لیے غیر موزوں بنایا جا رہا ہے تاکہ اس کا فائدہ پڑوسی ریاست کو پہنچے۔ انہوں نے واضح طور پر گجرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کی معیشت کو دانستہ طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔مایاوتی نے منگل کو ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ مہاراشٹر میں کسی کی قبر یا مقبرے کو نقصان پہنچانا یا اسے مسمار کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے سماجی بھائی چارہ، امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ناگپور میں اس طرح کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہ کی تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے، جو کہ کسی بھی طور پر درست نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ وسطی ناگپور میں پیر کی رات دیر گئے دو گروپوں کے درمیان تصادم اس افواہ کے بعد ہوا کہ دائیں بازو کی ایک تنظیم نے اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کے دوران مسلم کمیونٹی کی مقدس کتاب کو نذر آتش کر دیا تھا۔اطلاعات کے مطابق، اس تشدد میں تقریباً 40 پولیس اہلکار اور پانچ شہری زخمی ہوئے۔ناگپور پولیس کمشنر رویندر سنگھل نے منگل کو بتایا کہ 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اور تشدد کے سلسلے میں پانچ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
