28.3 C
Delhi
August 21, 2025
Hamari Duniya
علاقائی خبریں

مہیلا امپاورمنٹ کی بڑھ رہی ہے مقبولیت، اس بڑی پارٹی کی لیڈر سے ملاقات سے قیاس آرائیوں کا دور شروع

Dr. Nowhira Shekh and sharmila redde

نئی دہلی،02جون(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا مہیلا امپاور منٹ پارٹی کی سپریمو و کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی صدر شرمیلا ریڈی کے حیدر آباد میں ملاقات سے اس بات کا اندازہ قوی ہو چکا ہے کہ آنے والے 2023 دسمبر سے قبل تلنگانہ الیکشن میں دنوں پارٹیوں کے اتحاد کی بات چیت شروع ہو چکی ہے۔ قریبی ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق حیدر آباد کے تاج کرشن ہوٹل میں دونوں پارٹیوں کے صدور اور پارٹی چوٹی لیڈران سے ملاقات میں یہ بات طے پائی ہے کہ ودھان سبھا الیکشن برائے تلنگانہ 2023میں دونوں پارٹیاں اتحاد کے ساتھ میدان میں قسمت آزمائی کریں گی۔ واضح رہے کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اپنی پارٹی ایم ای پی کے ساتھ جس طرح سے میدان میں قسمت آزمائی کر رہی ہیں اسی طرح سے شرمیلا ریڈی بھی اپنی محنت اور لگن سے میدان سیاست میں اپنا وجود تلاش کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ شرمیلا ریڈی آندھرا پردیش کے نوجوان وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی بہن ہیں اور شرمیلا کے والد مشہور لیڈر اور آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم وائی ایس راج شیکھر ریڈی تھے۔ جن کی دوران سفر ہیلی کاپٹر حادثہ میں موت واقع ہو گئی تھی۔
آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اتحاد میں ہی اپنی پارٹی کو آگے بڑھانے کی خواہشمند ہیں۔ اس کا خاص سبب پوچھنے پر یہ معلوم ہوا کہ ملک میں پہلے سے ہی کئی پارٹیاں قائم ہیں۔ اگر الگ الگ پارٹیاں بنا کر لوگ بغیر اتحاد کے آگے آئیں گے تو اکثریت کے سامنے اقلیتی طبقہ کا مزید اور نقصان ہو گا۔ لہذا اقلیتوں کے کچلے رہنے کا خدشہ اور بڑھ جاتا ہے ، اور پارٹیوں کے الگ الگ پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے سے سیکولر ووٹ تقسیم ہوتا ہے۔ لہذا چونکہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سیکولرزم میں یقین رکھتی ہیں، اس لئے ان کی خواہش ہے کہ سیکولر ووٹ بکھرنے نہ پائے اور متحد ہوکر مضبوط کا سبب بنا جائے نہ کہ سیکولر طاقتوں کو کمزور کرنے کا سبب بنا جائے۔ دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ کچھ مذہب اور ذات پات کے نام پر پارٹی چلانے والے لوگ کرایہ داروں کی طرح سے کبھی اس ریاست کبھی اس ریاست مچلتے پھرتے ہیں۔ وہ ایسی ایسی جگہوں پر جا کر متشدد تقریر کرتے ہیں جس سے اکثریت متحد اور اقلیت بکھر جاتی ہے۔ لہذا پتہ چلتا ہے کہ وہ اسی مقصد کے تحت میدان میں اتارے جاتے ہیں اور ان کو اس بات کے لئے کہیں نہ کہیں معاوضہ بھی دیا جاتا ہوگا۔

Related posts

سوہنجانی عمر پور کی خراب مین روڈ کی تعمیر کے لیے ایم پی اقراء حسن کو میمورنڈم

Hamari Duniya

ماحولیات: ہوا، پانی، درختوں اور پودوں کے بغیر زمین پر رہنا ناممکن۔

بدلو گڑھ کے پرائمری اسکول میں بچوں کو باغبانی کے طریقے سکھائے گئے۔:

Hamari Duniya

بی جے پی اقلیتی شعبہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے مسلم مذہبی رہنماؤں کے ساتھ وزیر اعظم کے مقبول ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ کو سنا

Hamari Duniya