کولکاتا،3 جون(ایچ ڈی نیوز)۔
اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں حادثے کا شکار ہوئی ہاوڑہ کےشالیمار سے چنئی جانے والی کورومنڈل ایکسپریس میں سوار پرشانت منڈل اور کرشن پد منڈل (چچا- بھتیجا)خوش قسمت ہیں۔ وہ محفوظ ہیں۔ وہ مغربی بنگال کے کیننگ کے رہنے والے ہیں۔ کسی طرح دونوں اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔ وہ ہفتہ کی صبح خوفناک منظر بیان کرتے ہوئے کانپ جاتے ہیں۔
پرشانت منڈل نے کہا- ‘جب ٹرین بالاسور اسٹیشن پر پہنچی تو کچھ لوگ نیچے اتر گئے۔ کچھ نے بوتلوں میں پانی بھرا اور کھانا وغیرہ خرید لیا۔ اس کے بعد ٹرین روانہ ہوئی۔ دروازے پر بہت سے لوگ کھڑے تھے۔ باہر سے گرم ہوا آرہی تھی۔ تو دروازہ بند کر دیا گیا۔ چند منٹ بعد ایک زوردار آواز کے ساتھ بوگیاں پٹری سے اتر کر پلٹ گئیں۔ یہ بات پتہ چلتے ہی لوگوں کے ہوش اڑ گئے۔ اگر ہمارے ڈبے کا دروازہ بند نہ ہوتا تو ہم بھی نہ بچ پاتے۔ ٹرین پلٹ گئی تو ہم دروازے پر ٹک گئے اور ہماری جان بچ گئی۔
وہ کہتے ہیں- ’’ہم جس بوگی میں تھے اس میں کم از کم 100 سے زیادہ لوگ تھے۔ ہمارے قریب ایک خاتون بیٹھی تھی۔ اس کے سر پر اتنی تیز چوٹ لگی کہ خون بہنے لگا۔ وہ وہیں مر گئی۔ ایک بچی کی گردن میں لوہے کا ٹکڑا گھس گیا۔ وہ بھی وہیں مر گئی۔ چند منٹ پہلے ہنستے، کھیلتے اور باتیں کرتے ہوئے لوگ اوندھے منہ پڑے تھے۔ یہ منظر خوفناک تھا۔
کرشن پد کم عمر ہے اور اپنے چچا کے ساتھ کام کرنے اڈیشہ جا رہا تھا۔ وہ کہتا ہے – ’’ہم کسی طرح باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ باہر لاشوں کا ڈھیر تھا۔ کوئی ٹرین کے ڈبے میں دب گیا تھا۔ کسی کی ٹانگ پھنسی ہوئی تھی۔ کوئی درد سے کراہ رہا تھا۔ کسی کا ہاتھ دباہوا تھا۔ کسی کی آدھی گردن اور آدھا جسم چھٹپٹا رہا تھا۔ یہ منظر کسی بھی ڈراؤنی فلم سے زیادہ خوفناک تھا۔