تہران،31جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
فلسطینی تنظیم حماس نے آج بدھ کے روز اعلان میں بتایا ہے کہ تنظیم کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ جاںبحق ہو گئے ہیں۔ایرانی میڈیا نے پاسداران انقلاب کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت تہران میں ہوئی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق حماس نے اسماعیل ہنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے ایران گئے تھے۔حماس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تہران میں اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ شہید ہوئے، حماس کے سربراہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں اسماعیل ہنیہ کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔تہران میں اسماعیل ہنیہ کی موت پر سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایرانی ملی بھگت کے بغیر اس طرح کا حملہ نہیں ہوسکتا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران نے نہ ہی اس حملے کی مذمت کی ہے اور نہ ہی کسی طرح کا بدلا لینے کے بارے میں کوئی بیان جاری کیا ہے۔ایرانی میڈیا کے ذریعہ صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اس حملے کی تحقیقات کی جائے گی اور اس حملے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ اگر اسرائیل نے ایران میں گھس کر اس طرح کا میزائل حملہ کیا ہے تو اس وقت کوئی بھی ایران کا بڑا رہنما محفوظ نہیں ہے۔اور ایران کے ذریعہ اسرائیل کو نیست ونابود کرنے کی دھمکی صرف گیدڑ بھبھکی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
دوسری جانب ایران نے اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لانے کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وقت کے مطابق رات تقریباً 2 بجے تہران میں ایک میزائل فائر کیا گیا، تہران کے قلب میں میزائل وہاں فائر کیا جہاں اسماعیل ہنیہ اپنے محافظ سمیت موجود تھے۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں بطور مذاکرات کار شریک تھے، انہیں 2017ءمیں حماس کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔غزہ میں سفری پابندیوں سے بچنے کیلئے اسماعیل ہنیہ ترکیے اور قطر میں رہتے تھے۔حماس رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ ہم بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے کھلی جنگ لڑ رہے ہیں، بیت المقدس کیلئے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر نے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ نے فلسطین کاز کے لیے اپنا سب سے قیمتی مال دیا، فلسطینی اپنے مقصد کیلئے ہر عزیز اور قیمتی چیز پیش کرنے کو تیار ہیں۔مہر الطاہر نے کہا ہے کہ دشمن اسرائیل تمام سرخ لکیروں کو عبور کر گیا ہے، اسرائیل نے معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے، مزاحمتی تنظیمیں جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اسماعیل ہنیہ کے قتل اور ایرانی خود مختاری پر حملے کے گناہ پر پچھتائے گی، شہید اسماعیل ہنیہ کا قتل امریکی مدد کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا۔مہر الطاہر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ شہید بھائی ہنیہ سے کہتے ہیں اچھی طرح سو جاو اور فکر نہ کرو، ہنیہ سے وعدہ کرتے ہیں ہم جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔
