بنگلور،17جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
اگلے سال یعنی 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے حزب اختلاف بنگلورو میں میٹنگ کر رہا ہے۔ باقائدہ اجلاس کل یعنی منگل 18 جولائی کو ہو گا۔ جس کے بارے میں کانگریس رہنماوں نے جانکاری دی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز کل صبح 11 بجے ہوگا، اس اجلاس میں 26 جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔
اس دوران کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے ای ڈی اور سی بی آئی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کا استعمال کرکے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔کے سی وینوگوپال کی جانب سے کہا کہ ہم سب جمہوریت، آئینی حقوق کے تحفظ اور اپنے اداروں کی آزادی کو یقینی بنانے کے مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہیں۔ بی جے پی حکومت میں ان پر حملے ہورہے ہیں، وہ سی بی آئی، ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرکے اپوزیشن کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔
راہل گاندھی کی نااہلی اس کی ایک مثال ہے۔ مہاراشٹر میں ہونے والی سیاسی توڑ پھور بھی اس کی ایک مثال ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ 26 اپوزیشن جماعتیں مل کر آگے بڑھیں اور اس آمرانہ حکومت کو جواب دیں۔
اس اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے، پارلیمنٹ کی حکمت عملی بھی بنائی جائے گی۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ ہندوستانی سیاسی منظر نامے میں گیم چینجر ثابت ہونے والا ہے۔ این ڈی اے کی میٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کے سی وینوگوپال نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے تھے کہ وہ آرام سے ہیں اب انہوں نے بھی اب ملاقات شروع کر دی ہے۔ بنگلورو اجلاس کے تعلق سے ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ یہ ایک اچھی شروعات ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔میٹنگ سے ٹھیک پہلے شرد پوار کو لے کر کئی طرح کی خبریں سامنے آئی تھیں، جن میں کہا گیا تھا کہ ان کی بیٹی میٹنگ میں شرکت کر سکتی ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ میڈیا چل رہا ہے کہ کچھ سینئر لیڈر میٹنگ میں نہیں آ رہے ہیں۔ میں اس کی مکمل تردید کرتا ہوں۔ کل سے باضابطہ اجلاس شروع ہو رہا ہے اس لیے کل تمام رہنما اجلاس کا حصہ ہوں گے۔کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی این ڈی اے کی میٹنگ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اچانک پی ایم این ڈی اے کو یاد کر رہے ہیں۔ اب تک این ڈی اے ان کو یاد نہیں تھا، اب وہ اسے زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ پٹنہ میں ہونے والی میٹنگ کا نتیجہ ہے۔کانگریس لیڈروں کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ 18 جولائی کو تمام اپوزیشن پارٹیاں مل کر مشترکہ بیان جاری کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 26 جماعتیں ہیں، معاملات پر اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ان تمام مسائل کو ایک یا دو ملاقاتوں میں حل کر لیں گے۔ اس کا فیصلہ صرف ایک اجلاس میں نہیں کیا جا سکتا اس لئے یہ شروعات ہے اور کل نہیں آنے والے دنوں میں بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا۔
قبل ازیںلوک سبھا انتخاب 2024 کو لے کر اپوزیشن اتحاد قائم کرنے کی کوششیں لگاتار جاری ہیں۔ اس تعلق سے آج اور کل (17 اور 18 جولائی) کا دن انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ کرناٹک کے شہر بنگلورو میں آج اپوزیشن پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران جمع ہو رہے ہیں جہاں سبھی سنجیدگی کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد قائم کرنے کا خاکہ تیار کریں گے۔ بنگلورو میں اپوزیشن پارٹیوں کی آفیشیل میٹنگ 18 جولائی کو ہوگی، لیکن آج بھی اپوزیشن پارٹی لیڈران کی ملاقات طے ہے۔ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کو لے کر جو پہلی میٹنگ ہوئی تھی، اس میٹنگ کو بنگلورو میں آگے بڑھایا جائے گا اور کوشش ہوگی کہ سبھی اپوزیشن پارٹیاں ا?پسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر بی جے پی قیادت والے اتحاد کو آئندہ عام انتخاب میں شکست دیں۔
مودی حکومت کے خلاف ایک مضبوط محاذ قائم کرنے میں کانگریس کا کردار انتہائی اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس حکمراں ریاست کرناٹک میں میٹنگ کو لے کر پارٹی انتہائی سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی بنگلورو پہنچ بھی چکے ہیں۔ کانگریس کے ٹوئٹر ہینڈل سے کانگریس کے ان تینوں اہم لیڈران کا ایچ اے ایل ایئرپورٹ پر شاندار استقبال کیے جانے کی تصویریں پوسٹ کی گئی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ بنگلورو میں ہونے والی میٹنگ میں کم و بیش 26 پارٹیاں شریک ہوں گی۔ یہ سبھی بی جے پی اور مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں سے ناراض ہیں اور اسی لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو رہی ہیں۔ میٹنگ میں خاص طور سے ’کامن منیمم پروگرام‘ اور آگے کی منصوبہ بندی پر غور و خوض ہوگا۔ اپوزیشن کی اس میٹنگ کے لیے اپوزیشن لیڈران کا بنگلورو پہنچنا شروع ہو چکا ہے۔ اس درمیان کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے بیان دیا ہے کہ آفیشیل میٹنگ 18 جولائی کو ہونی ہے، آج کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سبھی پارٹیوں کے لیڈران کے لیے عشائیہ کا انعقاد کر رہے ہیں۔ کاگنریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے اس میٹنگ کے تعلق سے کہا ہے کہ ”آج ملک میں کئی اہم مسائل ہیں۔ ہم اقتدار کے لیے نہیں بلکہ جمہوریت بچانے کے لیے ساتھ آئے ہیں۔ ہم اسی میٹنگ میں پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے لیے پالیسی پر غور و خوض کریں گے۔ یہ میٹنگ گیم چینجر ثابت ہوگی۔“عآپ رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا کا بیان بھی بنگلورو میں ہو رہی میٹنگ کے پیش نظر سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے اتحاد کو دیکھ کر بی جے پی کی نیند اڑ گئی ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا ہے کہ عآپ کی طرف سے میٹنگ میں شرکت کے لیے کون جا رہے ہیں۔ اس درمیان ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ این سی پی چیف شرد پوار 17 جولائی کو بنگلورو نہیں پہنچیں گے، بلکہ وہ 18 جولائی کو اپنی بیٹی سپریا سولے کے ساتھ بنگلورو جائیں گے۔
