نئی دہلی،11 دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ نے اب خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اب غزہ سے ملحقہ لبنان پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجا من نیتن یاہو نے لبنان کے ملیشیائی گروپ حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ راضی نہ ہوئی تو لبنان بھی غزہ کی طرح کھنڈرات میں تبدیل ہو جائے گا۔
ادھر فلسطین کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کی جاری بھیانک بمباری کا نشانہ بننے والے عام شہریوں بالخصوص بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں پر دنیا بھر میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ہزاروں لوگ اسرائیل کے حامیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ دنیا بھر کی حکومتیں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں، بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں پر اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد دنیا بھر میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق پر بحث تیز ہو گئی ہے۔ ایک طرف فلسطین کا خون بہہ رہا ہے تو دوسری طرف پوری دنیا میں انسانیت شرمسار ہے، انسانیت، شرافت اور امن کا دشمن اسرائیل مکمل طور پر دہشت گردی پر تلا ہوا ہے اور امریکہ نے مکمل طور پر متکبرانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے اور کھلم کھلا اسرائیل کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔
یہاں، ہندوستان میں انسانی حقوق کے لیے لڑنے والی ایک غیر سیاسی، غیر مذہبی اور غیر سرکاری تنظیم انڈین مسلمز فار سول رائٹس کے جنرل سکریٹری( تنظیم) ڈاکٹر اعظم بیگ نے سوموار کو ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے۔ کہا کہ منگل، 12 دسمبر کو شام 4 بجے: مختلف ممالک کے سفیر، ملک کے کئی سینئر سابق مرکزی وزراء ، مختلف سیاسی جماعتوں کے سینئر ارکان پارلیمنٹ، خارجہ امور کے ماہرین، انسانی حقوق اور سماجی کارکنان اور تعلیم اور سماجی تنظیموں سے وابستہ افراد۔ انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں منعقد ہونے والے پروگرام میں بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر خواتین کی مختلف تنظیمیں بھی شرکت کریں گی۔
ڈاکٹر اعظم بیگ نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ پروگرام کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے آج دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب میں صدر تنظیم محمد ادیب کی صدارت میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی جس میں جنرل سیکرٹری ارگنائزیشن مسعود حسین ،میڈیا ایڈوائزر، انظرا لباری،مجلس عاملہ کے ممبر ابرار احمد چیکو ، بھی موجود رہے
ڈاکٹر اعظم بیگ نے کہا کہ ایسے مشکل وقت میں ہندوستان کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مستقل امن ، تشدد سے نہیں بلکہ گاندھی جی کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان کی حکومت بھی تشدد کو روکنے اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے یکساں کوششیں کر رہی ہے۔
