29.4 C
Delhi
August 21, 2025
Hamari Duniya
دہلی

دینی مدارس کے طلباء کو جبری طور پر اسکولوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ شخصی آزادی، بنیادی انسانی حقوق اور دستور ہند کے منافی ہے: نائب امیر ، جماعت اسلامی ہند

Maulana Waliullah saeedi

Naib Amir. Jamaat Aslami Hind-Dini-madaris-students-school-against personal freedom, fundamental human rights-constitution-of-India

نئی دہلی20 جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔

ریاست اتر پردیش میں مختلف حیلوں اور بہانوں  سے دینی مدارس کی حیثیت و شناخت کو متاثر کرنے، نیز طلبہ مدارس کے تعلیمی سفر میں رخنہ اندازی کی بےجا کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے نائب امیر، جماعت اسلامی ہند مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے فرمایا کہ “مذہبی تعلیم کا حصول نہ صرف یہ کہ ہر فرد کا  بنیادی حق ہے بلکہ ایک بہتر معاشرے کی بھی ضرورت ہے ، ایسے میں وہ طلبہ جو آزادانہ طور پر اپنی مرضی سے مدارس اسلامیہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں انھیں جبری طور پر وہاں سے نکال کر دیگر اسکولوں میں منتقل کرنے کا اخلاقی و دستوری اختیار نہ تو حکومت و انتظامیہ کو حاصل ہے نہ اس کے ذیلی اداروں کو حاصل ہے ۔ دستور کی دفعہ 30(1) کے تحت بھی اقلیتوں کو اپنے تعلیمی  ادارے قائم کرنے اوران کا انتظام و انصرام کا بنیادی حق حاصل ہے۔اسی طرح آر ٹی ای ایکٹ  نے بھی مدارس کویہ حق دیا ہے کہ وہ اپنا نظام آزادانہ طور پر چلا سکتے ہیں اور طلبہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ایسے میں این سی پی سی آر جیسے اداروں کا مدارس میں مداخلت کرنا ایک غیر قانونی و غیر دستوری عمل ہے۔ بچوں کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کرکے یہ ادارہ غیر ضروری ایک ایسے مسئلے میں ٹانگ اڑا رہا ہے جو اس کے دائرہ کار سے پرے ہے۔

مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے حکومت اتر پردیش سے بھی اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلہ پر جاری کیے گئے اپنے غیر دستوری و تعلیم مخالف سرکلرجس کے تحت ضلعی حکام کوہدایت دی گئی ہے کہ ’وہ غیر منظور شدہ مدارس (حکومتی اعداد وشمار کے مطابق ریاست میں ایسے 8449 مدارس موجود ہیں) کے طلبہ کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کردیں‘ کو فوری طور پر واپس لے, مدارس کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ “وطن عزیز میں جہاں کروڑوں لوگ روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت عامہ کی سہولیات جیسی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں وہاں مدارس عربیہ کروڑوں بچوں کو کھانے اور رہنے کی سہولتوں کے ساتھ مفت معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں ۔اور اپنے موثر و مستحکم نظام تعلیم کے ذریعے جدوجہد آزادی کے نمایاں قائدین سمیت ملک اور انسانیت کے لیے خدمات انجام دینے والے اہم افراد کی کئی نسلیں تیار کی ہیں۔ اس پس مںظر میں ریاستی حکومت کا یہ حکم نامہ نہ صرف مدارس کے اس مستحکم تاریخی نظام کو متاثر کرنے کی ناپاک کوشش ہے بلکہ لاکھوں طلبہ اور ان کے والدین کے حقوق میں غیر دستوری دست درازی ہے۔ مولانا نے ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس یک طرفہ ظالمانہ کاروائی کے خلاف آواز اٹھائیں اور اسے روکیں۔

Related posts

دہلی کے سرکاری اسکولوں کے ساتھ ایم سی ڈی اسکولوں میں بھی میگا پی ٹی ایم، والدین میں جوش وخروش

Hamari Duniya

ریکھا گپتا ہوں گی دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ، دوپہر 12بجے لیں گی حلف

Hamari Duniya

جمعیة علماءہند کی طرف سے ضرورت مندوں میں راشن تقسیم، مسجدوں کےلئے صفیں اور قرآن کریم کے نسخے ہدیہ

Hamari Duniya