جمعیت اہل حدیث مغربی بنارس کے زیر اہتمام چھٹویں سالانہ دعوتی و اصلاحی اجلاس عام کا انعقاد
وارانسی،22اکتوبر۔ حسب سابق امسال بھی ضلعی جمعیت اہل حدیث بنارس کی زیر سر پرستی مقامی جمعیت اہل حدیث مغربی بنارس بینی پور کی جانب سے حاجی عبد الغفار صاحب کے احاطہ میں 21اکتوبر بروز منگل چھٹویں سالانہ دعوتی و اصلاحی عظیم الشان اجلاس عام کا انعقاد عمل میں آیا ۔جس میں ممبئی،جھارکھنڈ اور بنارس سے تعلق رکھنے والے معروف مقررین نے خطاب کیا ،بینی پور اور قرب و جوار سے خاطر خواہ تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور دیر رات تک یہ دعوتی و اصلاحی پروگرام جاری رہا۔ممبئی سے تشریف لائے مولانا سر فراز فیضی،معروف مقرر مولانا عبد الغفار سلفی،جھارکھنڈ سے تشریف لائے مولانا ابوالکلام سلفی نے پروگرام سے خطاب کیاجبکہ مقامی مقررین میں مولانا عبد الوکیل سلفی اور عطاءالرحمان ندوی شامل رہے۔پروگرام کا آغاز حافظ مصباح الرحمن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، نظامت مولانا محمد سلفی نے بحسن و خوبی انجام دیا جبکہ پروگرام کی صدارت جمعیۃ الشبان المسلمین کے سر براہ مولانا محمد جنید مکی نے کی ۔
اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے معروف مقرر مولانا عبد الغفار سلفی نے فتنہ ارتداد کے اسباب و عوامل پر پر مغز خطاب کیا اور اس ارتداد کے سد باب پر بھی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ایمان ہے اور اس نعمت کا کوئی متبادل نہیں ہے ، اس لئے ہمیں ہر چیز پر اس نعمت کو ترجیح دینا ہوگا۔انہوں نے خاص طور پر خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو نصیحت کرتے ہوئے دشمنان اسلام کی جانب سے فتنہ ارتداد کی سازشوںکو واشگاف کیا اور ہوشیار رہنے کی تلقین کی ۔خاص طور پر موجودہ سوشل میڈیا ،انسٹا گرام اور فیس بک کی فتنہ سامانیوں اور دشمنان اسلام کی چال بازیوں سے خبر دار کیا۔انہوں نے اس تعلق سے گھروں میں دینی ماحول پیدا کرنے کی طرف رغبت دلائی ۔والدین کو نصیحت کرتے ہوئے لڑکیوں کے ساتھ خاص طور پر بہتر سلوک اور اپنائیت و محبت کی فضا قائم کرنے کی طرف توجہ دلائی۔انہوں نے کہا کہ ایسے ماحول میں خواتین کو مساجد میں لے جانے کا نظم کیا جانا چاہئے ۔ انہوں کہا کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ خواتین کا مسجد میں جانا فتنہ ہے لیکن اب وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ خواتین کو مسجد میں نہ لے جانا یا جانے سے منع کرنا ایک فتنہ ہے ۔ممبئی ،مہاراشٹر سے تشریف لائے مولانا سر فراز فیضی نے شرم و حیا،عفت و عصمت اور پاک دامنی کے موضوع پر نصیحت آموز خطاب کیا۔معاشرے میں فحاشی و بے حیائی کی بڑھتی ہوئی لعنت پر شدید تنقید کی ۔ خاص طور پر مسلم معاشرے میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں بڑھتی بے راہ روی پر روشنی ڈالی اور اس کے اسباب و تدارک پر توجہ دلائی ۔انہوں نے کہا کہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بچیوں کے تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیں۔اس بات کا دھیان دیں کہ وہ کالج یا کوچنگ سینٹر پہنچ رہی ہے یا نہیں۔محرم اور نا محرم کے درمیان حدود کی پاسداری کا خیال رکھیں۔انہوں نے معاشرے میں فیشن کے نام پر بڑھتی عریانیت کو شیطان کی خوبصورت چال قرار دیا اور بچوں اور بچیوں کی شادی میں بے جا تاخیر کو معاشرے میں فحاشی اور بے حیائی و بے راہ روی کا سبب قرار دیا۔اس سے قبل مولانا عبد الوکیل سلفی نے مساجد کے احترام و انتظام پر خطاب کیا اور مساجد کی تزئین و آرائش سے زیادہ مساجد کو اللہ کی عبادت و ریاضت اور ذکر و اذکار سے آباد کرنے کی نصیحت کیا۔ مولانا عطاءالرحمان ندوی نے اولاد کی تربیت کیوں اور کیسے موضوع پر مدلل اور پر مغز خطاب کیا۔انہوں نے والدین اور سر پرستوں سے اپنی اولاد کی دینی ماحول میں تربیت کی اپیل کی۔ اخیر میں مولانا ابوالکلام سلفی کے خطاب کے بعد پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔اس جلسے کے اہتمام میں فضل الرحمان سلفی ،عبد المتین اور دیگر نوجوانان بینی پور میں اہم کردار ادا کیا۔



