نئی دہلی28 جنوری: سپریم کورٹ نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ٹکٹ پر دہلی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والے سابق کونسلر طاہر حسین کو محدود راحت دیتے ہوئے انتخابی مہم چلانے کے لیے 29 جنوری سے 3 فروری تک دن کے وقت حراستی پیرول پر رہا کرنے کا منگل کو حکم دیا۔ حسین کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے جسٹس وکرم ناتھ، سنجے کرول اور سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کو 29 جنوری سے 3 فروری تک پولیس تحفظ میں جیل مینوئل میں طے شدہ شیڈول کے مطابق سیکورٹی اخراجات جمع کرنے کے بعد رہا کیا جائے گا۔ عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر حسین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سدھارتھ اگروال نے ابتدائی طور پر دلیل دی کہ وہ اپنی درخواست کو محدود راحت تک محدود کر رہے ہیں۔ انہوں نے بنچ کے سامنے حسین کو 29 جنوری 2025 سے 3 فروری تک حراستی پیرول پر رہا کرنے کی استدعا کی۔ انہوں نے مزید استدلال کیا کہ درخواست گزار رہائی کے دوران ہونے والے تمام اخراجات (حکومت کی طرف سے طے شدہ) برداشت کرے گا اور چھ دن کی اس مدت کے لیے ایک وقت میں دو دن کے لیے رقم پیشگی جمع کرائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار کو اپنے پارٹی دفتر جانے اور حلقے میں ہونے والی ملاقاتوں وغیرہ میں شرکت کی بھی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ انہیں مطلوبہ دستاویزات پر دستخط کرنے اور اپنے وکیل اور مہم کے مینیجرز سے ملنے کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو اپنے آبائی مقام پر نہیں جانا چاہئے ، جسے 2020 کے فسادات کے دوران متاثرہ آبائی جگہ بتایا گیا تھا۔ وکیل نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار کو اپنے خطاب یا مہم یا کسی پریس کانفرنس میں اپنے زیر التواءمقدمات پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہیے ۔ آخر میں، انہوں نے عرض کیا کہ درخواست گزار اپنے تحفظ اور حفاظت کے لیے تعینات پولیس افسر کے قیام و طعام کے تمام اخراجات برداشت کرے گا۔
دوسری طرف، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے حراستی پیرول کی حسین کی درخواست کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جیل سے باہر جانے اور جیل مینوئل میں دیے گئے داخلے اور باہر نکلنے کے اوقات کے مطابق ہر روز جیل واپس آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ بنچ نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ اس حکم کو نظیر نہ سمجھا جائے اور ہائی کورٹ میں زیر التواءدرخواست ضمانت پر غور کیا جانا چاہئے ۔ قبل ازیں 14 جنوری کو ہائی کورٹ نے حسین کو مصطفی آباد حلقہ سے اے آئی ایم آئی ایم کے ٹکٹ پر کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لیے حراستی پیرول منظور کی تھی۔ تاہم، ہائی کورٹ نے 14 جنوری سے 9 فروری تک انتخابی مہم چلانے کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ حسین نے 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں ضمانت کی درخواست کی تھی جس میں 53 لوگوں کی جان گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے 22 جنوری کو فسادات کیس میں طاہر حسین کی عبوری ضمانت کی درخواست پر الگ الگ فیصلہ سنایا تھا۔ انہوں نے انتخابات کی مہم چلانے کے لیے عدالت عظمیٰ سے عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی۔ جسٹس پنکج مٹھل اور احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے اس معاملے میں مختلف رائے ظاہر کی تھی اور سپریم کورٹ کی رجسٹری کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایک بڑی بینچ کی تشکیل کے لیے یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا کے سامنے رکھے ۔ اس حکم کے بعد تین رکنی بنچ نے یہ حکم دیا۔
