سیکولر پارٹیاں اگر اقلیتی طبقے کو مضبوط کرکے انہیں آئینی حقوق سے محروم نہ کرتیں تو جو ملک میں آج ہورہا ہے وہ کبھی نہ ہوتا۔ مولانا سید طارق انور
پٹنہ،23/ ستمبر: جب حکومتیں آئینی حدود سے متجاوز ہوکر من مانی پر آمادہ ہوجائیں تو انقلاب آجاتے ہیں۔ملک کے موجودہ حالا ت بھی یہی بتارہے ہیں کہ سیاسی حالات جلد کروٹ لینے والے ہیں۔ سیکولر پارٹیوں کو اپنی سابقہ غلطیوں سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ان خیالات اظہار بہار کے معروف سماجی کارکن وسیاسی تجزیہ کار مولانا سید طارق انور نے کیا۔انہوں بدلتے عالمی سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں بھی جمہوریت،آمریت میں بدلی ہے وہاں وہاں ایسے ایسے انقلاب آئے ہیں کہ تاریخ نے بھی حیرت ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت جلد اسرائیل بھی ایک تبدیل شدہ سیاسی نظریہ پیش کرے گا اور صہیونی طاقتیں پاش پاش ہوکر بکھریں گی۔مولانا طارق نے کہاکہ عوامی جذبات،احسات،خواہشات اور مفادات کو زیادہ دنوں تک کوئی حکمراں نظرانداز نہیں کرسکتا۔سری لنکا،بنگلہ دیش اور نیپال سمیت کتنے ہی ملکوں کا انجام دنیا دیکھ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے سیاسی منظرنامے پر بھی تبدیلی کے آثار نمودار ہوچکے ہیں۔بہت جلد ملک میں ایک نئی سیاسی فکر کا سورج طلوع ہوگا۔
اخبار کو جاری اپنے بیان میں مولانا سید طارق انور نے کہا کہ سیکولر پارٹیاں اگر اقلیتی طبقے کو مضبوط کرکے انہیں آئینی حقوق سے محروم نہ کرتیں تو جو ملک میں آج ہورہا ہے وہ کبھی نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ بہار کے انتخابات ملک کی سیاست کا رخ طے کریں گے۔یہاں سے سخت گیر نظریے کے لوگوں کا بوریا بستر سمٹے گا اور سیکولر مزاج پارٹیاں قوت حاصل کریں گی۔انہوں نے کہا کہ سیکولر پارٹیوں کو اب پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔اگر سیاسی جماعتوں نے ذرا بھی غیر دانشمندی کا مظاہرہ کیا تو جو ماحول ان کے حق میں بنا ہے،وہ بگڑ بھی سکتا ہے۔مولانا طارق نے کہا کہ جلد ہی بہار میں چناؤ ہونے والے ہیں۔کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ مسلم لیڈروں کو سیاست میں ان کا حق دلائیں،ان کی آبادی کے مطابق معقول نمائندگی دیں اور ان کو حکومت میں شامل کرکے ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کریں۔کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو چاہئے کہ اپنی پارٹی سے ان تمام لیڈروں کو باہر کا راستہ دکھائیں جو کانگریس اور دیگر سیکولر جماعتوں کویک مذہبی پارٹی بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔
