Hamari Duniya
Uncategorized

کہانی ہندوستان  کی پہلی گیٹ وومن مرزا سلمیٰ کی

لکھنؤ،17فروری (ایچ ڈی نیوز)

لکھنؤ میں ملہور ریلوے اسٹیشن پر روایت سے ہٹ کر ایک الگ ہی نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے   جہاں گیٹ مین کی جگہ ایک با حجاب گیٹ وومن اپنی خدمات انجام دیتی ہوئی نظر آتی  ہیں ۔یہ حیران کن نظارہ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو کے ملہور ریلوے اسٹیشن کا ہے جہاں ہندوستان کی پہلی گیٹ وومن مرزا سلمی خدمات انجام دیتی ہیں ۔ جب ریلوے پھاٹک کھلتا اور بند ہوتا ہے تو لوگوں کی نظریں حجاب پہن کر پھاٹک کھولنے والی خاتون مرزا سلمیٰ پر پڑتی ہے اور لوگ حیرت سے دیکھتے رہتے ہیں۔

ٹرین کے پاس سے گزرنے والے بھی سلمیٰ کو حیرت سے دیکھتے ہیں، سلمیٰ اپنے ہاتھوں میں جھنڈا لیے ٹرین کے روانہ ہونے تک کھڑی رہتی  ہیں اور پھر ایک ڈائری پر ٹرین کا وقت نوٹ کرتی ہیں اور اگلی ٹرین کا انتظار کرتی ہیں۔

ہندوستان کی پہلی گیٹ وومن مرزا سلمیٰ گزشتہ 10 سال سے لکھنؤ کے ملہور اسٹیشن پر کام کر رہی ہیں۔ شروعات میں انہیں نوکری میں بہت جدوجہد کرنی پڑی، معاشرے کے طعنے بھی سننے پڑے لیکن جدوجہد کرتے ہوئے سلمیٰ اپنی شناخت کے ساتھ حجاب پہن کر اپنا کام کر رہی ہیں۔ سلمیٰ کہتی ہیں ’’جدو جہد سے ہی تاریخ رقم کی جاتی ہے‘‘

سلمیٰ نے لکھنؤ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔ 29 سالہ سلمیٰ گزشتہ 10 سال سے یہ کام کر رہی ہیں۔ سلمیٰ کا ایک بیٹا بھی ہے، 12 گھنٹے کی ڈیوٹی کے ساتھ بچے کی دیکھ بھال اور گھر کی دیکھ بھال کرنا بہت مشکل ہے، لیکن سلمیٰ ان تمام ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا رہی ہیں ۔

شروع میں طعنے سننے پڑتے تھے، اب سب فخر کرتے ہیں

انڈیا ٹومارو سے گفتگو کرتے ہوئے مرزا سلمیٰ نے اس کام کے پیچھے کی ساری کہانی بیان کی۔ وہ کہتی ہیں، “جب میں نے یہ کام شروع کیا تو دو رشتہ داروں نے مجھے طعنہ دیا، امی ابو کے پاس آئے اور کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو یہ مردوں کا کام کیوں کروا رہی ہیں؟ لیکن جس دن اخبار میں میری خبر شائع ہوئی کہ سلمیٰ ہندوستان کی پہلی گیٹ وومن ہے، اس دن سے طعنے دینے والے مجھ پر فخر کرنے لگے۔

میں اپنی  مرضی  سے  حجاب پہنتی ہوں،  خود کو مطمئن حسوس کرتی ہوں: سلمیٰ

سلمیٰ ملازمت کے دوران حجاب پہنتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، وہ حجاب کے بغیر گھر سے نکلنا پسند نہیں کرتیں۔ سلمیٰ حجاب پہن کر اپنا کام کر رہی ہیں، کیونکہ حجاب کے حوالے سے کچھ  شدت پسند عناصر کی طرف سے مسلسل ہنگامہ آرائی کی جاتی ہے، اس لیے سلمیٰ نے بتایا کہ میرے اسٹاف میں سے کسی نے مجھے حجاب کے بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا، میں حجاب کو شوق کے طور پر پہنتی ہوں کیونکہ مجھے   بغیر حجاب کے گھر سے نکلنا پسند نہیں ہے۔ میرے گھر والوں نے مجھ پر کبھی کچھ نہیں تھوپا  اور نہ ہی مجھے کسی کام سے روکا، میرے شوہر بھی ہر فیصلے  میں میرے ساتھ ہیں۔

”  جدوجہد کرنے والے ہی  تاریخ رقم کرتے ہیں  ‘

اپنی 10 سالہ جدوجہد اور لوگوں کے طعنوں کو یاد کرتے ہوئے سلمیٰ کہتی ہیں کہ شروع میں مشکلات تھیں لیکن مشکلات کا سامنا کرنے والے ہی تاریخ رقم کرتے ہیں۔ 29 سالہ سلمیٰ 22 سال کی عمر میں گیٹ وومن بن گئیں، آج ا نہیں ملازمت  کرتے ہوئے 10 سال ہوچکے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ شروع میں گھبراہٹ، خوف ہوا کرتا تھا لیکن اب سب کچھ نارمل ہوگیا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’جو جدوجہد کرتا ہے وہی تاریخ رقم کرتا ہے ‘‘۔

 

بشکریہ انڈیا ٹومارو

Related posts

13دسمبرسے ہورہاہے ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کانفرنس کا آغاز

Hamari Duniya

بہار میں پولیس کو کھلا چیلنج، ایس بی آئی بینک میں 10 لاکھ کی لوٹ

Hamari Duniya

فلسطین جنگ بندی کی تجویز کی منظوری پر نتین یاہو کی جھلاہٹ

Hamari Duniya