موتیہاری ، 09 دسمبر ( ایچ ڈی نیوز)۔ جن سوراج پدا یاترا کے 69 ویں دن ضلع کے گھوڑاساہن بلاک پہنچے پرشانت کشور نے نتیش کمار پر جم کر حملہ کیا۔ گھوڑاساہن کے راجواڑہ واقع جے ایل این ایم کالج احاطہ میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہو تے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کی وجہ سے بہار برباد ہو رہا ہے، بہار کے پیسوں سے گجرات ، مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں صنعتیں لگ رہی ہیں، جہاں بہار کے لوگ جا کر کام کر رہے ہیں۔ یعنی بہار کو دوہرے مار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریاستوں کو سرمایہ فراہم کرنا بینکوں کی ذمہ داری ہے۔ ہم اور آپ بینکوں میں پیسے جمع کرتے ہیں اور بینک لوگوں کو قرض دیتے ہیں ، تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ ملک کی سطح پر کریڈٹ ڈپازٹس کا اعداد و شمار 70 فیصد ہے اور بہار میں یہ تعداد گذشتہ 10 سالوں سے 25-40 فیصد ہے ۔ لالو جی کے زمانے میں یہ تعداد 20 فیصد سے بھی کم تھی۔ نتیش کمار کے 17 سال کے دور اقتدار میں یہ اوسط 35 فیصد ہے جو گذشتہ سال 40 فیصد تھی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بہار میں لوگ جو بھی پیسہ بینکوں میں جمع کر رہے ہیں، اس کا صرف 40 فیصد ہی لوگوں کو قرض کی شکل میں دستیاب ہے۔ جبکہ ترقی یافتہ ریاستوں میں 80 سے 90 فیصد بینک ڈپازٹس قرض کے لیے دستیاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہار کے لیڈر کریڈٹ ڈپازٹ پر بالکل بات نہیں کرتے۔ بہار کے لیڈران کو بھی ان سب باتوں کا علم نہیں ہے۔ سچ پوچھیں تو یہ بہار کی بدقسمتی ہے کہ یہاں کے عام لوگ بھی ان مسائل پر بات نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ ان مسائل کو باریک بینی سے اٹھائیں تاکہ پورے بہار میں اس پر بات ہو سکے۔ ذات کی سیاست کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپ کو 5 الیکشن بتا سکتا ہوں جس میں بہار کے لوگوں نے ذات کی سیاست سے اوپر اٹھ کر ووٹ دیا ہے۔ 1984 میں اندرا گاندھی کی موت سے پیدا ہونے والی ہمدردی کی لہر میں لوگوں نے بلا تفریق ذات سے اوپر اٹھ کر ووٹ دئے۔ 1989 میں بوفورس کے معاملے پر ملک میں وی پی سنگھ کی حکومت بنی تھی۔ 2014 میں پورے ملک کے لوگوں نے نریندر مودی کے چہرے پر بی جے پی کو ووٹ دیا۔ 2019 میں قوم پرستی اور قومی سلامتی سے متعلق مسائل کے نام پر ووٹ دیا۔ یہی نہیں پورے بہار کے عوام نے بی جے پی کو دوبارہ حکومت بنانے کا موقع دیا۔ لہٰذا یہ کہنا غلط ہوگا کہ بہار کے لوگ صرف ذات کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں ، ذات انتخابات میں ایک عنصر ہوسکتی ہے۔ لیکن یہ بہار میں اتنا ہی بڑا عنصر ہے جتنا کہ دوسری ریاستوں میں ہے۔
previous post