21.7 C
Delhi
October 7, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

’فارسی کے سب سے بڑے شاعر تھے امیر خسرو‘، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں’ من ہندوی گویم‘ موضوع پر تقریب

نئی دہلی ،20ستمبر:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ ہندی میں پہلے بین شعبہ جاتی خطبے میں حضرت امیر خسرو کی خدمات پر گفتگو ہوئی۔ فارسی زبان کے معروف اسکالر اور ماہر علم عروض پروفیسر عراق رضا زیدی نے’ من ہندوی گویم ‘موضوع پر کلیدی خطبہ دیا۔ تقریب کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ عمرانیات اور لسانیات فیکلٹی کے ڈین پروفیسر اقتدار محمد خان نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ استقبالیہ خطاب میں ہندی شعبے کے صدر پروفیسر نیرج کمار نے کہا کہ معاصر ادبی منظر نامے پر ظاہر پیچیدہ تصورات کو سمجھنے میں طلبہ کو دشواری ہوتی ہے۔اس ضمن میں اس طرح کے پروگرام بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس لئے شعبہ ہندی نے بین شعبہ جاتی خطبات کا سلسلہ شروع کیا۔ پروفیسر نیرج کمار نے کہا کہ امیر خسرو کی ادبی و ثقافتی اہمیت کے پیش نظر پہلا خطبہ انہیں پر رکھا گیا۔
کلیدی خطبے میں پروفیسر عراق رضا زیدی نے امیر خسرو کی زندگی اور ان کی ادبی خدمات کے مختلف پہلوﺅں کا تجزیہ کیا۔ خسرو کی غیر معمولی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر زیدی نے کہا کہ خسرو نے جتناادبی ثقافتی سرمایہ چھوڑا ، اس کی مثال کسی اور کے یہاں نہیں ملتی ۔ پروفیسر عراق رضا زیدی نے خسرو کی تصنیف خالق باری پر تفصیل سے گفتگو کی۔ انہوں نے مختلف اصناف میں خسرو کی طبع آزمائی اور تخلیقیت پر بھی اظہار خیال کیا۔ صدارتی خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے امیر خسرو کو فارسی کا سب سے بڑا شاعر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خسرو نے اپنے ہندوستانی ہونے پربار بار فخر کا اظہار کیا۔ پروفیسر مظہر آصف نے خسرو کے تخلیقی آثار میں ہندوستانی حوالوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ خسرو کو سمجھنے کے لئے ہندوستانی ثقافتی پس منظر کی سمجھ ضروری ہے۔ انہوں نے خسرو کے یہاں ساون، برسات اور سوم ناتھ جیسے حوالوں کی مثالیں دیں۔ پروفیسر اقتدار محمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ لیکچر سیریز کے پہلے خطبے کے لئے امیر خسرو کا انتخاب مناسب ترین ہے۔ پروفیسر خان نے کہا کہ بین شعبہ جاتی سرگرمیاں مشترکہ ثقافت کو فروغ دینے کی جانب ایک قدم ہے۔ لیکچر سیریز کے کوآرڈینیٹر پروفیسر رحمان مصور نے تقریب کی نظامت کی۔ انہوں نے کہا کہ خطبات کے سلسلے کے آغاز کے لئے امیر خسرو کا انتخاب اس لئے کیا گیا کہ خسرو ہی ہندی اور اردو شاعری کا نقطہ آغاز ہیں۔ من ہندوی گویم موضوع پر پہلے خطبے میں ہوئی گفتگو کی ستائش کرتے ہوئے پروفیسر رحمان مصور نے کہا کہ اپنی علمی افادیت کے سبب اسے طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔ اس پروگرام میں جامعہ کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان، اساتذہ اور بڑی تعداد میں طلبہ موجود تھے۔

Related posts

وقف جائیدادوں کا تحفظ ملت اسلامیہ کی ذمہ داری: جماعت اسلامی ہند

Hamari Duniya

پرانی دہلی کے مہاویر واٹیکا کمیونٹی ہال میں نان ویج پیش کرنے پرپابندی،معاملہ گرمایا

Hamari Duniya

سعودی حکومت کے نمائندوں اور ٹریولس کے مالکان کے درمیان بات چیت کا کوئی حل نہیں نکل سکا

Hamari Duniya