14.1 C
Delhi
December 10, 2024
Hamari Duniya
علاقائی خبریں

آزادی سارے مذاہب کے لوگوں کی آپسی محبت کا پھل ہے، اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری:ڈاکٹر حافظ کرناٹکی

Hafiz Karnataki

بنگلور،15اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
آج بہ روز منگل 15اگست2023ئ کو صبح ساڑھے سات بجے گلشن زبیدہ شکاری پور میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی صدارت میں77ویں یوم آزادی کا جشن نہایت زور و شور سے منایا گیا۔ اس جشن آزادی میں گلشن زبیدہ کے اسکولوں اور کالجوں کے پرنسپلوں، اساتذہ، طلبا و طالبات کے علاوہ ان کے والدین اور شہرشکاری پور کے عمائدین اور عوام الناس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مدرسہ مدینة العلوم کے طلبا اور اساتذہ نے نہایت ذوق و شوق سے شرکت کرکے اس ستہتّرویں یوم آزادی کے جشن میں چارچاند لگادیا۔ پرچم کشائی کی رسم شہر شکاری پور کے سرکل انسپکٹر مسٹر رودریش نے اداکی۔
پروگرام کا باضابطہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ بعد ازاں سرکل انسپکٹر مسٹر رودریش نے حاضرین سے خطاب کیا اور کہا کہ میں نے کئی اسکولوں اور کالجوں میں یوم آزادی کے جشن میں شرکت کی ہے۔ مگر گلشن زبیدہ کے اس یوم آزادی میں شامل ہو کر جو خوشی ہوئی ہے وہ سب سے الگ اور یادگار ہے۔ یہاں بچے،بچیاں، اسکول و کالج اور مدرسے کے اساتذہ، ہندو،مسلم، عیسائی سب کے سب ایک گلدستہ میں سجے پھول کی طرح کھلے ہوئے نظر آئے۔ بچوں کے ہاتھوں میں ترنگا اور دل میں وطن کی محبت کا جذبہ اور آنکھوں میں اپنے وطن سے پیار کا جو سیلاب نظر آیا وہ کہیں دیکھنے کو نہیں ملا۔ اگر ہم بڑے اسی طرح اپنے وطن سے محبت کے جذبے کا اظہار کرتے رہیں گے تو کل ہمارے بچوں کی حب الوطنی پردنیا رشک کرے گی۔ میں آپ لوگوں کا بے حد ممنون ہوں کہ آپ نے اپنے درمیان بلایا اور پرچم کشائی کے اعزاز سے سرفراز کیا، بہت بہت شکریہ۔
ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ اس وطن کی تعمیر میں اور اسے ایک متحدومضبوط ملک بنانے میں ہمارے بزرگوں نے ہمارے پرکھوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اس دیش کے ذرے ذرے میں ہمارے اسلاف کا لہودمکتا ہے۔ اس ملک کو مشکلوں سے نکالنے میں ہمیشہ ہم پیش پیش رہے ہیں۔ مگر صورت حال کی ستم ظریفی دیکھیے کہ جن لوگوں نے ملک کی آزادی کے لیے کوئی قربانی نہیں دی آج وہی لوگ ہم پرسوال اٹھاتے ہیں، ہمیں ایسے جھوٹے لوگوں کے منہ نہیں لگنا ہے، کیوں کہ ہماری قربانیاں ایسی نہیں ہیں کہ جھوٹوں کے شور مچانے سے دب جائیں گی۔ نقلی دیش بھکتی کا شور اصلی مجاہدوں کی قربانیوں کو کبھی نہیں جھٹلاپائے گی۔

آزادی کی جنگ ہندوستان کے سارے مذہب کے ماننے والے لوگوں نے یک جان ہو کر لڑی تھی، سچ پوچھیے تو آزادی سارے مذاہب کے لوگوں کی آپسی محبت کا پھل ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اسے ضائع ہونے سے بچائیں، غاصبوں سے محفوظ رکھیں۔ ہندوستان کے دستور کی حفاظت کریں۔ آزاد ملک کے پہلے وزیرتعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے خوابوں کو زندہ رکھیں۔ آج ملک عزیز میں تعلیم کے جتنے ادارے نظر آتے ہیں، ادب اور تہذیب اور زبان کے فروغ کے جتنے مراکز ہیں ان سب کا خاکہ مولانا آزاد نے کھینچاتھا۔ سائنسی تجربات کے جتنے ادارے ہیں ان کے سپنے بھی مولانا آزادنے دیکھے تھے اور ان میں سے بیشتر کو اپنی زندگی میں سچ کردکھایاتھا۔ یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ ہندوستان کے مایہ ناز لیڈر جانتے تھے کہ کوئی مسلمان ہی ہندوستان کو تعلیم کے میدان میں آگے لے جاسکے گا۔ کیونکہ اسلام کی بنیاد اقرا کی آیت پر پڑی تھی، اس تقریب آزادی میں ایچ،کے فاوئنڈیشن کے صدر جناب فیاض احمد صاحب، ادارے کے نائب سرپرست جناب انیس الرّحمان صاحب، انجنئر محمد شعیب، شیخ مدثر، این اے مڈی صاحب، ڈگری کالج کی پرنسپل محترمہ پرتیبھا، جونئر کالج کے پرنسپل مسٹر تپیش، ہائی اسکول کی پرنسپل محترمہ شیلجا، کنڑا میڈیم اسکول کے پرنسپل جناب مجیب الرّحمن، ہائرپرائمری اسکول کے پرنسپل عبدالعزیز، مدرسہ مدینة العلوم کے مہتمم مولوی اظہر ندوی، نرسری اور ایل،کے جی کی نگراں محترمہ خورشیدہ اور ڈی ایڈ کے پرنسپل مسٹر وینکٹیش، زبیدہ للبنات کی نگراں محترمہ ناہیدہ، اور جامعہ مسجد شکاری پور کے امام وخطیب مولانا عبدالرزاق صاحب کے علاوہ کنڑا صحافتی تنظیم کے ضلعی صدر جناب ہچرایپّا صاحب شریک تھے۔
انیس الرّحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں ادارے کے نائب کی حیثیت سے یہاں تشریف لانے والے سبھی مہمانوں، پرنسپلوں، اساتذہ، طلباوطالبات اور ان کے والدین کے ساتھ ساتھ شہر کے سبھی معززین کا استقبال کرتا ہوں۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ گلشن زبیدہ کا جشن آزادی ہر سال نئے آن بان اور شان سے جلوہ گرہوتا ہے جس کے آپ سبھی چشم دید گواہ ہیں۔ آپ نے دیکھا اور سنا کہ بچوں نے کس جوش و جذبے کے ساتھ آزادی کے ترانے گائے۔ اور آزادی کے جشن میں جھومے اور نغمے سنائے، یہ گلشن زبیدہ کی حب الوطنی کی فضا کی دلیل ہے۔ اس گلشن میں ہرمذہب کے اساتذہ، اور ملازمین ہیں ہم سبھی مل جل کر ہر سال اسی طرح جشن آزادی مناتے ہیں۔ اور اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یاد کرکے آزادی کی حفاظت اور دستور ہند کے تحفظ کا عہد کرتے ہیں۔ہم آزادی کی قیمت جانتے ہیں اس لیے اپنے بچوں کو بھی اس سے واقف کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تا کہ وہ اس وراثت کو بخوبی سنبھال سکیں۔اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اظہرندوی نے کہا کہ یہ بڑی سچائی ہے کہ اس ملک کی آزادی کے لیے یہاں کے علمائکرام نے قربانیاں پیش کی ہیں۔ اپنا مال اور اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ علما نے آزادی کی جدّوجہد میں نئی طاقت پیدا کی اور آج بھی ملک کی تعمیر میں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔

جناب ہچرایپّا نے اپنے خطاب میں کہاکہ؛ میں اس ادارے کو برسوں سے جانتا ہوں اس کے کاموں، کارناموں اور ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کے سینچے اس تعلیمی ادارے سے پوری طرح واقف ہوں وہ ملک کی ترقی اور تعلیم کے فروغ کے لیے جس طرح دن رات لگے ہوئے ہیں اور ہر مذہب کے ماننے والوں سے جس طرح ٹوٹ کر پیار کرتے ہیں اس کی مثال دور دور تک نظر نہیں آتی ہے۔ ہمارے ملک اور سماج کو ڈاکٹر حافظ کرناٹکی اور گلشن زبیدہ جیسے سیکولر مزاج تعلیمی ادارے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ ادارہ آپسی محبت کی روشن ترین مثال ہے۔اس جشن یوم آزادی کے موقع سے ان بچوں میں انعامات گولڈ میڈل اور سلور میڈل بھی دئیے گئے جنہوں نے دینیات میں بہتریں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

یادرہے کہ گلشن زبید ہ میں مولانا ابوالحسن اکیڈمی بھٹکل کے بانی مولانا محمد الیاس ندوی صاحب کی تصنیف کردہ کتاب اسلامیات پابندی سے پڑھائی جاتی ہے۔ جو بچے اوّل آتے ہیں ان کے لیے گولڈمیڈل بھی یہی اکیڈمی دیتی ہے۔ اس بار بہت سارے بچوں نے گولڈ میڈل حاصل کیے، اس جشن کے موقع سے دسویں جماعت میں اچھے نمبرات حاصل کرنے والے بچوں کا بھی اعزاز کیا گیا۔ اس پورے پروگرام کے انتظام و انصرام کو انجام تک پہونچانے میں نذراللہ مڈی نے اہم رول ادا کیا۔ جلسے کی نظامت کے فرائض ناصر صاحب نے اداکیے تو تقسیم انعام کے لیے بچوں کو بلانے کا فریضہ ہائی اسکول کے سینیر استاد ریاض احمد قاضی نے اداکیا۔ یہ کامیاب اور نہایت شاندار جشن یوم آزادی کا اختتام ایچ،کے فاوئنڈیشن صدر جناب فیاض احمد کے شکریہ کے ساتھ ہوا۔

Related posts

یہ ہے آپ کے زکوٰۃ،صدقات و عطیات کیلئے مستحق ادارہ، دل کھول کر مدد کیجئے

Hamari Duniya

ملکاپور، محمد احسان سر زیڈ اے اردو ہائی اسکول و جونیئر کالج 31 مارچ کو ہوں گے ریٹائیرڈ

Hamari Duniya

امیر الدولہ اسلامیہ انٹر کالج لکھنؤ کے صوبائی سطح کے مقابلہ میں دارالعلوم فیض محمدی کے طلباء کو ملی پہلی پوزیشن

Hamari Duniya