Zakir Naik:
نئی دہلی،21اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم ہندوستان کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ پی ایم مودی سے ملاقات کے بعد جب ملائیشیا کے وزیر اعظم سے ایک تقریب میں متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائک کی حوالگی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس کا جواب دیا۔
انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران جب ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم سے ملائیشیا میں مقیم ذاکر نائک کی حوالگی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ذاکر نائک کے خلاف اگر ثبوت ملے تو کارروائی کی جائے گی۔ تاہم ، انہوں نے کہا کہ اس مسئلے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر نہیں ہونا چاہئے۔
Zakir Naik:
پی ایم ابراہیم نے کہا کہ یہ معاملہ بھارت نے نہیں اٹھایا۔ وزیر اعظم مودی نے پہلے بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ لیکن میں یہاں ایک شخص کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ میں انتہا پسندی کی بات کر رہا ہوں۔ ہماری حکومت ذاکر نائیک کے کیس میں پیش کیے جانے والے تمام ثبوتوں کا خیر مقدم کرے گی۔ ہم دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت ہند کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بتا دیں کہ ذاکر نائیک 2017 میں بھارت سے ملائیشیا فرار ہو گئے تھے۔ اس وقت ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی حکومت نے انہیں سرکاری تحفظ دیا تھا۔
ذاکر نائیک پر کیا الزامات ہیں ؟
Zakir Naik:
ذاکر نائیک پر بھارت میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام ہے۔ مئی 2019 میں، ای ڈی نے ذاکر نائیک کے خلاف ٹیرر فنڈنگ کیس میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ ایجنسی نے اب تک 193 کروڑ روپے کے اثاثوں کی نشاندہی کی ہے ، جن میں سے 50 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا ہے۔
ای ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ 2003-04 اور 2016-17 کے درمیان ذاکر نائک کو نامعلوم اور مشکوک ذرائع سے 64 کروڑ روپے کی فنڈنگ ملی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر فنڈز ’پیس کانفرنس ‘ کے انعقاد کے لیے استعمال کیے گئے۔ ایجنسی نے یہ بھی بتایا تھا کہ 2012 سے 2016 کے دوران ذاکر نائیک کو بھی 49.20 کروڑ روپے ملے تھے۔ یہ رقم ذاکرنائک کے متحدہ عرب امارات کے بینک اکاونٹ میں آئی۔
اس سے قبل اکتوبر 2017 میں این آئی اے نے بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس چارج شیٹ میں این آئی اے نے ذاکر نائیک پر اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور نوجوانوں کو اکسانے کا الزام لگایا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا کہ نوجوان ذاکر نائیک کے ویڈیوز دیکھ کر متاثر ہو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ دہشت گرد تنظیموں میں بھی شامل ہو رہے ہیں۔