زکوة کی رقم مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی ترقی کے لئے بھی خرچ ہونا چاہئے: ایس امین الحسن، چیئرمین ’زیڈ سی آئی‘
نئی دہلی،26فروری(ہ س)۔
”ایمان کے بعد مذہب اسلام میں جن عبادتوں کوبنیادی ستون کی حیثیت حاصل ہے، ان میں ایک اہم ستون زکوة ہے۔ نماز جیسی اہم عبادت کے لئے بھی ایک نظام قائم ہے،مسجدیں موجود ہیں جہاں جاکر لوگ اس اہم فریضے کی ادائیگی کرتے ہیں۔مگر زکوةکی ادائیگی کے لئے ایسے ادارے بہت کم ہیں جو منظم طریقے پر مسلمانوں سے زکوة وصول کرے اور وہیں کے ضرورتمندوں پر خرچ کرے۔اسی ضرورت کے پیش نظر سال 2022 میں ” زکوہٰ سینٹر انڈیا“ کا قیام عمل میں آیا۔ اس سینٹر نے اول سال ملک کے دس شہروں میں کام کیا اور امسال اس کا دائرہ بڑھا کر بیس شہروں تک پہنچنے کا منصوبہ ہے۔’سینٹر‘ متعلقہ شہر کے مالداروں سے زکوةوصول کرتا ہے اور پھر وہاں کی ضرورتوں اور تقاضوں کے مطابق غریبوں اور نادروں پر صرف کرتا ہے“۔
یہ باتیں زکوة سینٹر انڈیا“ کے چیئر مین ایس امین الحسن نے نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ” ہر صاحب نصاب مسلمان پر اس کے مال میں مقررہ وقت پورا ہونے کے بعد زکوةکی ادائیگی واجب ہوتی ہے۔ اسلام نے جن آٹھ مدات میں خرچ کا حکم دیا،انہی میں سینٹر رقم خرچ کرتا ہے۔سینٹر جمع شدہ رقم کو تین بڑے خانوں میں تقسیم کرکے خرچ کرتا ہے۔کچھ بنیادی ضروریات کی تکمیل میں ایک بڑا حصہ خرچ کرتا ہے جن میں تعلیم اور بے روزگاروں کے لئے روزگار فراہم کرنا شامل ہے۔خواتین کی معاشی بہتری کے لئے بھی اسکیم شامل ہیں۔ زکوة سے جہاں غریبوں اور بے سہاروں کو مالی تعاون ملتا ہے۔ وہیں اس نظام سے سماج کے مالداروں کی دولت کی منصفانہ تقسیم کو بھی فروغ ملتا ہے جس سے مسلم کمیونٹی میں یکجہتی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔شریعت نے مالداروں کی دولت میں بہت قلیل مقدار میں زکوة لازمی قرار دیاہے۔‘
جناب ایس امین الحسن نے کہا کہ ”زکوة کے صحیح حقدار کی شناخت کرکے مستحقین تک اس کو پہنچانا ایک حساس اور اہم ذمہ داری ہے۔ زکوة سینٹر انڈیا“ اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی نبھا رہا ہے اور وصول کی گئی زکوةکو کئی طریقے سے مستحقین تک پہنچاتا ہے۔مستحقین کی جانچ کے لئے میدان میں اس کی ٹیم کام کرتی ہے۔ بیماروں کا معالجہ، غریب طلباءکو اسکالر شپ اور بھوکوں کو کھانا فراہم کرنے کے علاوہ ہنر سیکھنے اور چھوٹے چھوٹے کاروبار کے لئے بھی امداد دیتا ہے۔”زکوة سینٹر انڈیا“ جمع شدہ فنڈز کو منظم اور موثر طریقے پر تقسیم کرتا ہے تاکہ غریبی سے پاک اور خود انحصار مسلم کمیونٹی بنائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ’سینٹر‘کے تمام عمل میں شفافیت کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ پیسہ کہاں سے کتنا، کب آیا اور کس نوعیت سے خرچ ہوا، تمام تفصیلات ہمہ وقت دستیاب ہوتی ہیں“۔
کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے”زکوة سینٹر انڈیا“ کے سکریٹری انجینئر عبد الجبار صدیقی صاحب نے کہا کہ ”زکوۃ سینٹر انڈیا“ نے اپنے قیام کے پہلے سال ایک ہزار سے زیادہ ضرورت مند وں کو روزی روٹی کے منصوبے میں اور پانچ سو سے زیادہ لوگوں کو ہنر مندی اور تعلیم میں مدد فراہم کی۔ سینٹر نے ”مواساة اسکیم“ کے تحت پانچ سو خاندانوں کی ہزار روپے فی بالغ اور پانچ سو روپے فی بچہ کے حساب سے امداد دی۔ ’زکوةسینٹر انڈیا‘ نے جن دس شہروں میں اپنی شاخیں قائم کی، وہاں پندرہ سو سے زیادہ کمیونٹی کے لوگ رضاکارانہ طور پر کام کررہے ہیں۔ دوسرے سال مزید شاخیں قائم کرنے اور پانچ ہزار سے زائد خاندانوں کو سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔کانفرنس کی نظامت سینئر صحافی سید خلیق احمد نے کی۔