Youm E Na Insafi:
نئی دہلی،10اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
۔10 اگست کو ”یوم نا انصافی کے طور پر مناتے ہوئے، آل انڈیا یونائیٹڈ مسلم مورچہ نے جنتر منتر پر ایک روزہ دھرنا دیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مورچہ کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے کی۔احتجاجی مقام پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے حافظ غلام سرور نے کہا کہ 10 اگست 1950 کو اس وقت کی نہرو حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 341 پر مذہبی پابندیاں لگائیں اور ہندوستان کے پسماندوں (دلت مسلمانوں) کو درج فہرست ذاتوں کی فہرست سے نکال دیا۔حکومت کا یہ قدم بنیادی طور پر غیر آئینی اور امتیازی تھا لیکن یہ حکومتی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے کیا گیا جس کا اثر یہ ہوا کہ پسماندہ برادری تعلیمی، معاشی اور سماجی طور پر پیچھے رہ گئی اور آج مظالم کا شکار ہے۔مورچہ کے نائب صدر عبدالحکیم حواری نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیاں دلت مسلمانوں کے اس مسئلہ پر اندھی، بہری اور گونگی بنی ہوئی ہیں۔ اقلیتی کمیشن، سچر کمیٹی، رنگناتھ مشرا کمیشن، گوگلی کمیٹی کی رپورٹ اور یہاں تک کہ واجپائی کی آئین پر نظرثانی کمیشن نے 1994 سے اس ایک مسئلہ پر چل رہی تحریک کو اپنی رضامندی دے دی، لیکن سپریم کورٹ نے بھی اس مطالبے کو روک رکھا ہے۔ مرکزی حکومت یہ معاملہ سپریم کورٹ پر ڈالتی ہے اور سپریم کورٹ یہ معاملہ مرکزی حکومت پر ڈالتی ہے۔
Youm E Na Insafi:
کاروان اتحاد کے کنوینر ذیشان حیدر ملک نے کہا کہ 2019 میں ایودھیا مسئلہ کے حل کے وقت مورچہ نے سپریم کورٹ میں چار درخواستیں دی تھیں جس میں یہ کہا گیا کہ ایودھیا مسئلہ اور341 مسئلہ کو ایک ساتھ حل کیا جائے کیونکہ ایک 1949 اور ایک 1950 کا مسئلہ ہے اسلئے کہ اگر بڑے بھائی کو سمان دیا جائے تو چھوٹے بھائی (پسماندہ مسلم ) کو وردان دیا جائے ۔ایڈوکیٹ وصی احمد ،ایڈوکیٹ طاہر حسین ،مہدی حسن منصوری نے بھی آئینی ناانصافی کے خلاف سیاسی جماعتوں سے آواز اٹھانے کی اپیل کی ۔ سینئر دلت لیڈر ڈی سی کپل نے کہا کہ 80 کی دہائی تک دلتوں کی حالت وہی تھی جو آج کمزور طبقے کے مسلمانوں کی ہے۔ ان پر ہونے والے مظالم کا گراف دن بدن بڑھتا جا رہا ہے جبکہ 1989 میں بنائے گئے ”پریوینشن آف ایٹروسیٹی ایکٹ“ میں دلتوں اور قبائلیوں کو شامل کیے جانے سے ہماری کمیونٹی پر ہونے والے مظالم میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پسماندہ برادری کو ”پریوینشن آف ایٹروسیٹیز ایکٹ 1989“ میں شامل کیا جائے، تاکہ ان کے خلاف غلط اور اشتعال انگیز نعرے بازی، لڑائی جھگڑے، ہجومی تشدد، فسادات، خواتین اور مذہبی مقامات سے چھیڑ چھاڑ کو روکا جاسکے۔
Youm E Na Insafi:
اسموقع پر سماجی کارکن سنجے گوجر نے کہا کہ341 کا مسئلہ صرف دلت مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ آئینی ناانصافی کے خلاف لڑنے والے ،بولنے والے سبھی لیڈران کا مسئلہ ہے جب تک یہ پابندی نہیں ہٹتی تب تک آئینی مساوات کی بات کرنا بے معنی کہلائے گا۔ اس موقع پر شبیر احمد منصوری ، مولانا گلزار ، حاجی ناظم ،احتشام بابر ،ناظم الہی ،علماءکونسل کے ریاستی صدر ایس ایم نوراللہ نے خطاب کیا۔