نئی دہلی، 13 فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے زیراہتمام 13واں ’عالمی یونانی میڈیسن ڈے‘ کانسٹی ٹیوشن کلب، نئی دہلی میں بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ تقریب کی صدارت پروفیسر مشتاق احمد کریں نے کی۔ انہوں نے کہا کہ حکیم اجمل خاں نے جس دور میں طب یونانی کی ترویج و ترقی کے لیے کام شروع کیا وہ انتہائی نامساعد حالات تھے اور وسائل بھی بہت کم تھے۔ انہی حالات میں انہوں نے آیوروید اور یونانی طبیہ کالج کو قائم کیا اور تحریک بھی چلائی۔
ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا کہ حکیم اجمل خاں کا ہم سب پر یہ بھی احسان ہے کہ انہوں نے باضابطہ تعلیم و تدریس کے ساتھ تحقیق پر بھی خاص توجہ دی تاکہ دنیا میں طب یونانی کا ڈنکا بجے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وزیر اعظم ہند آیوش کی پرزور وکالت کرتے ہیں مگر افسوس کہ محکمہ آیوش میں بیٹھے حضرات صرف آیوروید کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں اور طب یونانی کو یکسر نظرانداز کرتے ہیں لیکن ہم مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے ہی نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ابھی حال میںاین آئی یو ایم کے ایکسٹینشن پارٹ کا غازی آباد میں شاندار افتتاح وزیراعظم ہند نے کیا، وہ یقینا ہم سب کے لیے باعث رشک ہے۔ مگر یہاں بھی اسٹاف کی بہت کمی ہے، ضرورت بھر اسٹاف جلد ازجلد مہیا کرایا جائے۔ پروگرام کا آغاز حکیم اعجاز احمد اعجازی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نظامت کے فرائض بحسن و خوبی ڈاکٹر خبیب احمد نے انجام دیے۔
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر پردیپ کمار پرجاپتی (وائس چانسلر، ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن آیورویدک یونیورسٹی، جودھپور) نے شرکت کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم اپنی سطح پر آیوروید اور طب یونانی کو یکساں طور پر ترقی دے رہے ہیں۔ حکومت راجستھان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کہ وہ بلاتفریق سب کے ڈیولپمنٹ پر توجہ دے رہی ہے اور ہمارے معاملات بھی بہت شفاف ہیں۔ ڈاکٹر شوکت علی انصاری (OSD وزارتِ صحت، حکومت راجستھان)نے تفصیل سے حکومت راجستھان کے خاص تعاون کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ امر یقینا قابل رشک ہے کہ بھارت میں صوبہ راجستھان طب یونانی کے فروغ کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے پروفیسر ایس ایم عارف زیدی (ڈین، جامعہ ہمدرد)، پروفیسر ایم اے جعفری (سابق وائس چانسلر، جامعہ ہمدرد)، پروفیسر محمد زبیر (پرنسپل، اے اینڈ یو طبیہ کالج، قرول باغ، نئی دہلی)، پروفیسر محمد ادریس (سابق پرنسپل، اے اینڈ یو طبیہ کالج، نئی دہلی)، ڈاکٹر خورشید احمد شفقت اعظمی وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔
اس موقع پر حکیم محمد افہام اللہ (علیگ) کی حیات و خدمات پر مشتمل عالمی یوم یادگار مجلہ 2023 کا اجرا بھی عمل میں آیا اور ملک بھر سے منتخب شخصیات کو ایوارڈز سے سرفراز کیا گیا جن میں پروفیسر عبداللطیف (علی گڑھ)، پروفیسر عبدالوحید (لکھنو ¿)، پروفیسر جمال اختر (لکھنو ¿)، ڈاکٹر انور حسین خاں (دہلی)، ڈاکٹر عبدالناصر فاروقی (دہلی)، پروفیسر آسیہ سلطانہ (علی گڑھ)، ڈاکٹر محمد شاہد ملک (علی گڑھ)، پروفیسر عبدالقوی فاروقی (لکھنو ¿)، ڈاکٹر شمیم ارشاد اعظمی (علی گڑھ)، ڈاکٹر محمد اعظم (علی گڑھ)، ڈاکٹر محمد نسیم خاں (بھوپال)، ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی (دہلی)، ڈاکٹر خان محمد قیصر (ممبئی)، ڈاکٹر نیازی خالد اختر (ناسک)، ڈاکٹر محمد عطائ اللہ شریف (حیدرآباد)، حکیم حسام الدین طلعت (حیدرآباد)، ڈاکٹر شباب عالم قریشی (دہلی)، ڈاکٹر محمد عاصم (غازی آباد)، ڈاکٹر شاہد شاہ چودھری (دہلی)، ڈاکٹر زہرہ جبیں (کولکاتا) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حکیم اجمل خاں سپراسٹار ایوارڈ میں ڈاکٹر بلال احمد (لکھنو ¿)، ڈاکٹر محمد نبیل نظام (کانپور)، ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی (پٹنہ)، ڈاکٹر عبدالسلام خان (نوح میوات)، ڈاکٹر ذیشان احمد انصاری (کانپور)، ڈاکٹر عبدالوصی چودھری (جے پور)، ڈاکٹر انوپرساد ورما (گونڈہ، یوپی)، ڈاکٹر عبدالعزیز سولنکی (ناگپور)، ڈاکٹر مظہر خان (بھوپال)، ڈاکٹر محمد عظیم بیگ (ممبئی)، ڈاکٹر مظاہر ناصر (گڑھ مکتیشور)، ڈاکٹر عظیمہ بیگم (منی پور)، ڈاکٹر شیخ خضرا (دہلی)، ڈاکٹر عبدالشکور (کپورتھلہ)، ڈاکٹر جاوید اختر (دہرہ دون)، ڈاکٹر محمد آصف خان (جے پور)، ڈاکٹر سید عبدالمجیب (جے پور)، ڈاکٹر شکیل احمد میرٹھی (دہلی)، ڈاکٹر مہک باقری (لکھنو ¿)، ڈاکٹر وجاہت حسین امروہہ)، ڈاکٹر توحید احمد خان (امبیڈکر نگر)، ڈاکٹر سمیع الدین (حیدرآباد)، ڈاکٹر زبیر خان (کاس گنج)، ڈاکٹر امجد سیفی (دیواس)، ڈاکٹر اطہر الٰہی (دہلی)، ڈاکٹر سلیم سلمانی (مظفرنگر)، ڈاکٹر عذرا انجم (دہلی)، ڈاکٹر محمد جہانگیر (حیدرآباد)، ڈاکٹر محمد ارشاد خان (جے پور)، ڈاکٹر فیروز خان (جے پور)، ڈاکٹر محمد اکمل (جے پور)، ڈاکٹر کنک عاطف حسن (وانم باڑی)، ڈاکٹر ایس کے ایل حمیدالدین (ویلور)، ڈاکٹر نظام الدین کے پی (کیرلا)، ڈاکٹر عبدالناظر ایم ٹی (کیرلا)، ڈاکٹر سیّد فاروق علی (اندور)، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی (رانچی)، حکیم اعجاز احمد اعجازی (دربھنگہ)، حکیم محمد وسیم (دہلی)، حکیم محمد صادق خان (دہلی)، حکیم مزمل حسین انصاری (سنبھل)، جناب علیم انصاری (دہلی)، جناب اطہرالدین عرف منے بھارتی (دہلی)، جناب محمد زرّان قریشی (دہلی)، جناب وکاس سنگھل (ہاپوڑ)، جناب محمد اقبال (دہلی)، ایڈووکیٹ مسز شاہ جبین قاضی (دہلی)، یونانی اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ (دہلی)، سپزر (دہلی)، محمدیہ پروڈکٹس (حیدرآباد)، سنسو ہیلتھ کیئر (غازی آباد) اور جی ایم فوڈ پروڈکٹس (ہاتھرس) شامل ہیں۔
اہم شرکاءمیں حکیم ارباب الدین، ڈاکٹر ڈی آر سنگھ، ڈاکٹر مصباح الدین اظہر، ڈاکٹر فخر عالم، ڈاکٹر حبیب اللہ، ڈاکٹر طیب انجم، ڈاکٹر منہاج الدین، پروفیسر نفاست علی انصاری، ڈاکٹر ضیاءالرحمن شیخ، ڈاکٹر الیاس مظہر حسین، محمد عارف اقبال، جاوید اختر، محمد جلیس (لمرا)، حکیم نعیم رضا، ڈاکٹر محمد ارشد غیاث، ڈاکٹر عزیر بقائی، ڈاکٹر یونس منشی، حکیم محسن دہلوی، ڈاکٹر محمد ناصر، حکیم عطاءالرحمن اجملی، حکیم آفتاب عالم، حکیم مرزا صفی اللہ بیگ، ڈاکٹر نثار احمد، ڈاکٹر محمد عارف چودھری، ڈاکٹر محمد سلیمان، ڈاکٹر اعجاز علی قادری، ڈاکٹر لائق علی خاں، ڈاکٹر شیخ یعقوب، ڈاکٹر محمد شفیق، ڈاکٹر یاسر علی قریشی، علی عادل خان، ڈاکٹر مجیب الرحمن، ڈاکٹر قمرالدین ذاکر، حکیم رشادالاسلام، اسرار احمد اجینی، اویس گورکھپوری، سیّد اعجاز حسین اور محمد عمران قنوجی وغیرہ شامل ہیں۔ تمام شرکاءکا شکریہ ڈاکٹر شکیل احمد (صدر، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس دہلی اسٹیٹ) نے ادا کیا۔