نئی دہلی،09فروری (ایچ ڈی نیوز)
ملک میں مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے کو لے کر بحث کے درمیان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے بتایا کہ مسلم خواتین کے مساجد میں داخل ہونے پر کوئی پابندی نہیں ہے ،وہ مساجد میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے کے لئے آزاد ہیں ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ روز آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ خواتین کو مسجد میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ بورڈ نے کہا کہ مسلم خواتین نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں داخل ہونے کے لیے آزاد ہیں اور یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ مسجد میں نماز پڑھنے کے اپنے حق کا استعمال کرنا چاہتی ہیں یا نہیں۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے یہ معلومات دی ہے۔ یہ حلف نامہ مسلم خواتین کی مسجد میں نماز پڑھنے سے متعلق ایک عرضی سے متعلق دائر کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد کے توسط سے داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہیں (جو موجودہ کیس میں مساجد ہیں) مکمل طور پر نجی ادارے ہیں اور ان پر مساجد کے ‘متولی’ (منیجرز) کا کنٹرول ہے۔ فرح انور حسین شیخ نے 2020 میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں اس پر زور دیا گیا تھا کہ وہ بھارت میں مسلم خواتین کے مساجد میں داخلے پر مبینہ پابندی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ہدایات جاری کرے۔ درخواست کی سماعت مارچ میں ہو سکتی ہے۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ اے آئی ایم پی ایل بی ماہرین کا ایک ادارہ ہے اور اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے اور وہ صرف اسلام کے اصولوں پر اپنا مشورہ دے سکتا ہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ اسلام کے پیروکاروں کے مذہبی متون، اصول، مذہبی عقائد کو مدنظر رکھتے ہوئے خواتین کو مسجد میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی دلیل دی گئی ہے۔ بورڈ اس سلسلے میں کسی مخالف مذہبی رائے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ اسلام نے خواتین کے لیے یہ ضروری نہیں کیا کہ وہ دن میں پانچ وقت کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں اور نہ ہی جمعہ کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں۔ حالانکہ یہ مسلمان مردوں کے لیے ضروری ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اسلام کے اصولوں کے مطابق مسلم خواتین خواہ گھر میں نماز پڑھی یا مسجد میں نماز پڑھیں، انہیں برابر ‘ثواب’ ملےگا۔