نئی دہلی،04دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کی ریاستوں میں کانگریس پارٹی کی مایوس کن کارکردگی ووٹروں سے کمزور رابطہ اور نرم ہندوتوا کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے بعد ملک میں کانگریس کے حق میں جو فضا سازگار ہوئی تھی اور مانا جارہا تھا کہ وہ اب ایک مضبوط پارٹی کے طور پر بی جے پی کا متبادل بن کر اس کی فرقہ پرستی کو چیک کرسکے گی،لیکن کانگریس ان توقعات پر پورا نہیں اترسکی انہوں نے کہا کہ شمالی ہندوستان کے پڑوسی صوبہ کے ضلع نوح میں گزشتہ دنوں مسلمانوں کو بدترین فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا تاہم کانگریس پارٹی نے اس پر صرف زبانی ہمدردی کا مظاہرہ کیا.
شمالی ہند کی ریاستوں میں کانگریس کی شکست کی یہ بھی ایک بڑی وجہ تھی۔ راجستھان اور دیگر ریاستوں میں مسلمانوں کی لنچنگ اور ٹرین میں آر پی ایف افسر کے ذریعہ مسلم مسافروں کے قتل پر کانگریس کی سرد مہری بھی اس کی خراب کارکردگی کا سبب بنی ۔ کانگریس اگر ان دردناک واقعات کا صحیح ڈھنگ سے نوٹس لیتی تو مسلمانوں اور انصاف پسند لوگوں کا اس پر اعتماد بحال ہوتا۔انہوں نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ اپنے سیاسی حریف بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس کا نرم ہندوتوا اور مذہبی قوم پرستی کے جال میں پھنس جانا خود اس کے لئے تباہ کن ثابت ہواہے۔ مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے انتخابی نتائج اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دیگر علاقائی یا قومی پارٹیوں کو بالخصوص مدھیہ پردیش اور راجستھان میں اپنے ساتھ شامل نہ کرنا بھی کانگریس پارٹی کا خود پر حد درجہ اعتماد کا مظہر تھا۔
راجستھان میں پارٹی کی اندرونی کشمکش نے بھی کانگریس کی خراب کارکردگی میں اضافہ کیا۔ کانگریس کی شکست کا ایک اور عنصر نوجوان اور متحرک لیڈروں کو پارٹی میں راستہ نہیں دینا بھی تھا۔ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا ریاستی انتخابات کے نتائج کانگریس پارٹی کے لئے نیند سے بیدار ہونے کا ایک اشارہ ہیں ۔ اسے اپنے روایتی ووٹ بینک کے بنیادی مسائل اور سولات کی طرف توجہ دینی چاہیے۔اسے مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو اپنا یرغمال اور ووٹ بینک سمجھنے کی روش سے باز آجانا چاہیے ۔سافٹ ہندتوا کے بجائے لوگوں کی فلاح و ترقی اور سیکولرزم کا راستہ ہی اس کے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرسکتا ہے۔