نئی دہلی ، 6 اکتوبر(ایچ ڈی نیوز)۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے ”نیوز کلک” سے منسلک صحافیوں پر چھاپوں اور ان پر عائد کردہ جھوٹے الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ مودی حکومت یہ حرکت دراصل ملک کے آزاد میڈیا کو دبانے کی ایک مذموم کوشش ہے، جو کہ جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور اقتدار کو آئینہ دکھاتا ہے-
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنی حکومت کے آغاز ہی سے صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف پابندیاں اور سنسر شپ لگا کرصحافت کی آزادی پر حملہ کیا ہے، جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز- 2021 جیسی رجعت پسند پالیسیاں شامل ہیں جو صحافیوں کو جرات مندانہ اور بے باک صحافت سے روکتی ہیں اور حکومتی پالیسیوں پر پردہ ڈالتی ہیں۔ انہوں نے موجودہ دور حکمرانی کو ”جمہوریت کے سیاہ ایام“ سے تعبیر کیا جوکہ ایمرجنسی کے دنوں سے بھی بدتر ہیں اور کہا کہ یہ کوششیں دراصل ملک کے صحافیوں کو ڈرا دھمکا کر اختلاف رائے کو خاموش اور آزاد میڈیا کو گودی میڈیا میں تبدیل کرنے کی طرف اشارہ کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی وکالت کرنے والے بین الاقوامی گروپ رپورٹرز وداو¿ٹ بارڈرس نے اس سال آزادی صحافت کی درجہ بندی میں ہندوستان کو 161 ویں نمبر پر رکھا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی صورت حال ”تشویشناک ” سے آگے بڑھ کے ”بے حد خراب” تک پہنچ گئی ہے اور اس میں مزید کہا گیا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے، جسے خود وزیر اعظم نے ‘جمہوریت کی ماں ‘ کہا ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے تمام ہندوستانیوں سے اپیل کی وہ آنے والے 2024 کے پارلیمانی انتخاب میں متحد ہوکر مودی حکومت کی مخالفت کریں، اس لئے کہ اس حکومت نے جمہوریت کے چہرے کو مسخ کردیا ہے، اختلاف کے دروازے بند کردئے ہیں، اظہار رائے کی آزادی پر پہرے بٹھادئے ہیں اور عوام کی توجہ اصل اور سلگتے ہوئے مسائل جیسے بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ہوشربا مہنگائی سے ہٹا رہی ہے نیز سماج میں نفرت کا زہر پھیلاکر ھندوستانیوں کو بانٹ کر اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کررہی ہے-
previous post