نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
آج دہلی وقف بورڈ کے ملازمین بورڈ آفس کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔بورڈ کے ملازمین کو کئی مہینوں سے سیلری نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے وہ بے حد پریشان نظر آ رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ تقریبا دس دن سے پین ڈاون ہڑتال پر تھے اور وقف بورڈ کا کام کاج تقریبا ٹھپ پڑگیا تھا مگر اس کا بھی جب کوئی اثر نہیں ہوا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلا، وقف بورڈ کے سینئر افسران چیف ایگزیکٹو آفیسر ممبران اور سرکار کے کانوں پر جوں نہیں رینگی اور بورڈ کے سینئر افسران، چیف ایگزیکٹو آفیسر بورڈ ممبران اور حکومت کے اہلکاروں نے بورڈ ملازمین ائمہ حضرات اور مؤذنین کی تنخواہ کے مسئلہ کا حل نہیں نکالا تو مجبور ہو کر تمام ملازمین بورڈ آفس کے باہر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔اطلاع کے مطابق دھرنے پر بیٹھے بورڈ کے ملازمین کو سپورٹ کرنے کے لئے وقف بورڈ کی ایک ممبر رضیہ سلطانہ موقع پر پہنچیں اور انہوں نے دھرنے پر بیٹھے ملازمین سے بات کی۔
اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ آج جو مسئلہ درپیش ہے اس کا ایک ہی حل ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام بورڈ ممبران بورڈ میٹنگ میں سر جوڑ کر بیٹھیں اور اتفاق رائے سے اس مسئلے کا حل نکالیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کو بورڈ کی میٹنگ بلانے کا اختیار ہے مگر نہ جانے کس کے دباو¿ میں وہ بورڈ کی میٹنگ نہیں بلا رہے ہیں جبکہ میں نے خود اور بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے بورڈ میٹنگ بلانے کے لیے انہیں لیٹر لکھ کر درخواست کی ہے مگر وہ ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اور ضابطے کے مطابق بورڈ کی میٹنگ نہیں بلا رہے ہیں جس کی وجہ سے ائمہ حضرات اور موذنین کے اعزازیئے، بیواوں کے وظیفے اور بورڈ ملازمین کی تنخواہ کا مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے۔اس دوران دھرنے پر بیٹھے بورڈ کے ملازمین نے کہا کہ اگر پیر تک ہمارے مسئلے کا حل نہیں نکالا گیا تو ہم تمام بورڈ ممبران کی فوٹو پر پھول مالا ڈال کر انہیں مردہ اعلان کر دیں گے کیونکہ ان کی ذمہ داری ہونے کے باوجود وہ سامنے آ کرمسئلہ کا حل نہیں نکا ل رہے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں اس لئے وہ کسی مردے سے کم نہیں ہیں بورڈ ملازمین نے آگے کہا کہ ہم چیف ایگزیکٹو آفیسر،بورڈ ممبران اور سرکار کو پیر تک کا وقت دیتے ہیں اگر پیر تک ہماری تنخواہیں نہیں دی گئی تو ہم شاہدرہ جاکر بورڈ کے سی ای او ڈاکٹر محمد ریحان رضا کے آفس کا گھیراؤ کریں گے اور وہاں احتجاج درج کرائیں گے۔
غور طلب ہے کہ اس سے قبل ائمہ حضرات نے بھی وزیر اعلی کے گھر پہنچ کر اپنی رکی ہوئی تنخواہوں کے مسئلے پر احتجاج درج کرایا تھا اور میمورنڈم دےکر وزیر اعلی سے ائمہ حضرات کی تنخواہیں جلد جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کئی مرتبہ بورڈ آفس پہنچ کر بھی اپنا احتجاج درج کرایا مگر تا حال ائمہ حضرات اور بورڈ ملازمین کی تنخواہوں سے لیکر مہینوں سے رکے بیواؤں کے وظیفے اور دو سال سے رکی ہوئی مدرسہ عالیہ فتحپوری کے اساتذہ کی تنخواہوں کا کوئی حل نکلتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے اور وقف بورڈ کے سی ای او بورڈ ممبران کی میٹنگ طلب کرنے کے لئے ابھی تک راضی نہیں ہوئے ہیں جبکہ وقف بورڈ میں کام کاج بالکل ٹھپ پڑ گیا ہے اور اب بورڈ ملازمین کے دھرنے پر بیٹھ جانے کے بعد جو چھوٹا موٹا کام ہو رہا تھا اس کے ہونے کے آثار بھی ختم نظر آرہے ہیں۔