22.1 C
Delhi
November 12, 2024
Hamari Duniya
Breaking News علاقائی خبریں

اردو کا اپنا منفرد رسم الخط دنیا کے حسین ترین رسم الخطوں میں سے ایک:ڈاکٹر سلیم فاروقی

انجمن گلستاں اردو ادب کے زیر اہتمام "اردو رسم الخط اور ہماری ذمہ داری کے عنوان پر میٹنگ کا انعقاد:

کیرانہ:23جون(عظمت اللہ خان/ایچ ڈی نیوز)مقامی محلہ افغانان میں واقع قمر ہاؤس میں انجمن گلستاں اردو ادب کیرانہ ایک میٹنگ منعقد ہوئی ،جس میں شعراء،دانشور اور صحافی حضرات نے شرکت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صحافی و شاعر ڈاکٹر سلیم فاروقی نے اردو کے رسم الخط کو موضع بحث بناتے ہوئے کہا کہ ارددو کا اپنا منفرد رسم الخط ہے اور دنیا کے حسین ترین رسم الخطوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک طویل تاریخی عمل سے وجود میں آیا ہے۔ ہم اسے صدیوں سے اسی شکل میں برتتے اور قبول کرتے آئے ہیں اور اب بھی کرتے ہیں۔ ہمارا رسم الخط ہمارے تلفظ، ہماری شائستگی اور ہمارے لسانی، ادبی، علمی اور ثقافتی سرمائے کے تحفظ کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو کم و بیش چار سال کی عمر تک اپنے ماحول میں مہارتیں خودبخود آجاتی ہیں۔ البتہ باقی دو مہارتوں یعنی پڑھنے اور لکھنے کو کوشش کرکے حاصل کیا جاتا ہے۔ اردو زبان کے تعلق سے یہ بات اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اردو چونکہ ہماری مادری زبان ہے اس لئے ہم سب لوگ تعلیم یافتہ ہوں یا غیر تعلیم یافتہ اسے جانتے ہیں اور بلاتکلف بولتے اور سمجھتے ہیں۔ وہ لوگ جو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے وہ بھی اردو جاننے والوں میں ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری بہت بڑی تعداد اردو لکھنا پڑھنا نہیں جانتی۔ اس میں غیرتعلیم یافتہ اور تعلیم یافتہ دونوں شامل ہیں اور اس وجہ سے ہم لوگ اردو کو اپنے بہت سے روز مرہ کے کاموں میں استعمال نہیں کرسکتے۔ڈاکٹرعارف خان قمر نے کہا کہ اس دور میں اردو بولنے والے معاشرے کے سامنے ایک بہت ہی اہم مسئلہ اپنی زبان، ثقافت اور تشخص کے تحفظ کا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ ہم جہاں اور جب مناسب سمجھیں تھوڑی سی فعالیت کرکے اپنے بچوں کی پرائمری تعلیم کے پانچ سال میں ان مقاصد کے حصول کے لئے کوشش کریں۔ پرائمری تعلیم کے بنیادی مقاصد میں زبان اور کلچر کا تحفظ اور نسل درنسل ان کی منتقلی، زبان کا لکھنا پڑھنا اوراس کی نظم و نثر کا تعارف، حساب، ماحول کا ادراک اور مل چل کر رہنے کی تربیت شامل ہیں۔ پانچ سال بہت ہوتے ہیں بشرطیکہ ہم اپنے پرائمری تعلیم کے پروگرام کے ساتھ سنجیدگی برتیں۔ اُسے منظم، مربوط اور موثر بنائیں اور اس کی جدید کاری پر توجہ دیں۔

ماسٹر عادل نسیم نے کہا کہ برصغیر کے باہر بھی ساری دنیا میں اردو کے مراکز پیداہوتے چلے جارہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ، یورپ، امریکہ، کنیڈا ہر جگہ اردو پہنچ رہی ہے۔ کتنی جگہیں ہیں جہاں اردو والے اپنی دنیا بناکر رہ رہے ہیں۔ اردو کے اخبارات اور رسائل نکال رہے ہیں، اردو تعلیمی ادارے چلارہے ہیں،اردو کی ادبی انجمنیں بناتے ہیں، شعر و ادب کی محفلیں سجاتے ہیں۔ایسے لوگ بھی ہیں جو دوسرے ملکوں میں رہائش پذیر ہیں اور اردو شعری ونثری ادب کی تخلیق میں مصروف ہیں۔شاعرہاشم شیدا نے کہا کہ اردو زبان کی بقاءوارتقاء کے لیے انجمن گلستان ادب ہر ماہ ادبی نشست کا انعقاد کیا جائے گا،جس میں اردو زبان کو لکھنے،پڑھنے اور شعر و ادب کی ترقی وترویج کا کام کیا جائے گا۔میٹنگ میں عارف قمر، ماسٹر نسیم عادل، ہاشم شیدا، نوید احمد ،عبداللہ صادق، فیروز خان، ڈاکٹر سلیم اختر فاروقی شامل رہے۔

Related posts

عالمی کپ کا سب سے بڑا الٹ پھیر، افغانستان نے انگریزوں کو دی عبرتناک شکست

Hamari Duniya

تحقیق کے بعد ہی سوشل میڈیا کی خبریں آگے شیئر کریں

Hamari Duniya

مسجد حرم اور مسجد نبوی ﷺ میں دنیا میں سب سے بڑے نمازِ عیدالفطر کے اجتماعات

Hamari Duniya