17.1 C
Delhi
December 11, 2024
Hamari Duniya
دہلی

اردو کے تعلق سے سی بی ایس ای کی معاندانہ پالیسی پر مشاورت کا احتجاج

Feroze Ahmad

سی بی ایس ای کے چیئرمین کے نام عرضداشت، اردو میں امتحانات لینے سے انکار بچوں کے آئینی حقوق اور قانون کی کھلی خلاف ورزی

مرکزی وزیر تعلیم سے مداخلت کا مطالبہ، مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ سی بی ایس ای کو تجارتی خطوط پر چلانا جمہوریت کی روح اور کثیرلسانیت کی قومی تعلیمی پالیسی پر حملہ ہے

نئی دہلی،یکم نومبر۔ ملک کی موقرمسلم تنظیموں اور ممتاز رہنماوں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کی امتحانات سے متعلق پالیسی میں اردو کے ساتھ بورڈ کے معاندانہ رویے پر بورڈ کے چیئرمین مسٹر راہل سنگھ (آئی اے ایس) کے نام عرضداشت میں کہا ہے کہ اردو میڈیم اسکولوں کے طلبہ و طالبات کے امتحانات اردو میں لینے سے انکار اردو لسانی بچوں کے آئینی حقوق اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مشاورت نے گزشتہ دنوں اپنے سالانہ مشترکہ اجلاس میں اس سلسلے میں ایک تفصیلی قرارداد منظور کرکے بھی بورڈ کے فیصلے پر سخت احتجاج کیا تھا۔
پس منظراور خدشات
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) نے 2010 میں حیدرآباد، نوح (ہریانہ) اور دربھنگہ (بہار) میں اردولسانی بچوں کے لیے تین ماڈل اسکول قائم کیے تھے۔ ان اسکولوں کوسی بی ایس ای نے اردو بنیادی ذریعہ تعلیم کے ساتھ تسلیم کرتے ہوئے منظوری دی تھی۔ 2020 تک بورڈ ان اداروں کے طلباءکے لیے انگریزی، ہندی اور اردو میں امتحانات کے پرچہ سوالات فراہم کرتا رہا لیکن2021 سیاس نے اردو کو سوالات کے پرچوں کے آپشن کے طور پر بغیر کسی پیشگی مشورے کے ختم کر دیا جس سے مانو کے اسکولوں اوردوسرے اردو میڈیم اسکولوں کے طلبا ءوطالبات متاثر ہوئے۔ اس کے بعد سے ان بچوں کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ انہیں صرف ہندی اور انگریزی میں فراہم کردہ سوالات کے جوابات دینے پر مجبور کیا گیاہے۔ مزید برآں، جون 2024 میں، بورڈ (سی بی ایس ای) نے ایک اضافی پالیسی متعارف کروائی جس کے تحت ہندی یا انگریزی کے علاوہ کسی اور زبان میں لکھے گئے پرچوں کی جانچ کے لیے سوائے قومی دارالحکومت دہلی کے پیشگی اجازت کی شرط رکھی گئی ہے۔ اس سے ملک بھر میں اردو میڈیم طلبائ کے لیے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
اثرات کی سنگینی
مشاورت نے اپنی قرارداد اور اس عرضداشت میں یہ بھی کہا ہے کہ اس پالیسی نے نہ صرف مانو سے ملحقہ اداروں کو متاثر کیا ہے بلکہ ملک گیر سطح پر اردو میڈیم تعلیم کی رسائی اور استحکام کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، یہاں تک کہ مانو جیسی مرکزی یونیورسٹی بھی اس کی زد میں آگئی ہے۔ طلباءکو ان کی مادری زبان میں امتحانات لکھنے سے روک کرسی بی ایس ای، نئی قومی تعلیمی پالیسی 2024 میں اپنائی گئی کثیر لسانیت و جامعیت کی پالیسی کو نقصان پہنچا رہا ہے جو علاقائی زبانوں میں تعلیم کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے۔
یہ عرضداشت زور دے کر باور کراتی ہے کہ اردو ہمیشہ سے ملک کی درج فہرست قومی زبانوں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کے چھ کروڑ سے زائد شہریوں کی مادری زبان ہے، نیز یہ کئی ریاستوں کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ سوالات کے پرچے اردو میں جاری کرنے پر پابندی اور اردو میں امتحانات لینے سے انکار کرنا آئین اور قانون کے ذریعے دیے گئے حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مطالبات
مندرجہ بالا حقائق کے پیش نظر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے مطالبہ کیا ہے کہ سابقہ پالیسی کو فوری طور پر بحال کیا جائے جس کے تحت طلباءکو اردو میں سوالات کے پرچے ملیں اور وہ اردو میں اپنے جوابات لکھ سکیں۔ مشاورت کے صدرفیروز احمد ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سی بی ایس ای کو تجارتی (کمرشیل) خطوط پر چلانا جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم کو مداخلت کرنی چاہیے۔کثیر لسانیت کو فروغ دینا حکومت کا فرض ہے۔ امتحانات میں اردو کے استعمال کو محدود کرنے کی پالیسی پر فوری نظرثانی کی جائے اور متاثرین کو سڑکوں پر اترنے اور قانون کی لڑائی چھیڑنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

Related posts

میئر کے انتخاب میں بی جے پی کی گندی سیاست کے خلاف ’عام آدمی پارٹی پہنچی سپریم کورٹ

Hamari Duniya

محمد علی آزاد انصاری نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری منتخب

Hamari Duniya

کیرانہ میں یتی نرسمہانند کے خلاف احتجاج، مذہبی منافرت کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

Hamari Duniya