جدّہ(سعودی عرب)، 8 اکتوبر۔ اردو اکیڈمی جدّہ کی جانب سے بین الاقوامی مشاعرہ کے انعقاد کے ساتھ ہی سرزمینِ جدّہ میں اردو ادب کے حوالہ سے کامیاب مشاعروں کی فہرست میں ایک اور کامیاب مشاعرہ رقم ہوا۔اردواکیڈمی جدہ جو کئی برسوں سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ادبی تقاریب کے انعقاد میں پیش پیش ہے اِس مشاعرہ کے ذریعہ ایک اور سنگ میل عبور کیا۔ اس مشاعرہ کی صدارت ہندوستان کے مایہ ناز شاعر محترم جمیل خیرآبادی سرپرست بزمِ ہندوستان کانپور نے کی۔ جبکہ حافظ محمد عبدالسلام صدر اردو اکیڈمی جدّہ نے اس مشاعرہ کی نگرانی کی۔ دورِ حاضر میں شعراءکی فہرست میں نمایاں مقام رکھنے والی شخصیت ڈاکٹر خورشید رضوی (ستارہ امتیاز) اورممتاز صحافیہ ڈاکٹر شائستہ مہہ جبین اینکر آل انڈیا ریڈیو نے بحیثیتِ مہمانانِ خصوصی شرکت کی جبکہ عربی اور عجمی حلقوں میں ممتازسعودی شخصیت محترم محمد عبدالقدیر حسن صدیقی (سابق صدر شعبہ شپنگ لائنس ‘ چیمبر آف کامرس جدّہ) اور طنز و مزاح میں اپنی منفرد شاعری و انداز میں ماہر محترم خالد عرفان نے بحیثیتِ مہمانانِ اعزازی شرکت کی۔ حافظ محمد نظام الدین غوری معتمد نشرواشاعت اکیڈمی کی قرات کلام مجید سے مشاعرہ کا آغاز ہوا۔ جناب سید محمد خالد حسین مدنی نائب صدراکیڈمی اور مہمان نعت خواں محمد شعیب حسین نے نعتِ شریف سنانے کی سعادت حاصل کی۔ جدّہ کے مشاعروں میں نقابت کے فرائض انجام دینے والوں میں سرِفہرست نام اسلم افغانی نے نقابت کے فرائض انجام دئیے۔ حافظ محمد عبدالسلام صدراکیڈمی نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مشاعرہ کا مقصد ادب، زبان اور شاعری کے فروغ کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر مختلف ثقافتوں کے شعراءکو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا تھااور الحمد للہ ہمیں کامیابی نصیب ہوئی۔ انہوں نے صدرِ مشاعرہ‘ مہمانان وسامعین کا نثر اور نظم میں استقبال کیا۔
اس بین الاقوامی مشاعرہ میں ہندوستان ‘ پاکستان‘امریکہ اور سعودی عرب کے شعراءنے شرکت کی اور اپنے فن کا مظاہرہ کیا جن میں محترم جمیل خیرآبادی‘ ڈاکٹر خورشید رضوی‘ڈاکٹر شائستہ مہہ جبین‘ محترم خالد عرفان‘محترم ناصر برنی‘ محترم مہتاب قدر‘ محترم اطہر نفیس عباسی ‘محترم احمد الفاروقی ‘محترم ارشد قدوائی‘ محترم فیصل طفیل ‘ محترم فرحت اللہ خان‘ ڈاکٹر سمیرہ عزیز ‘ محترمہ امرینہ قیصر اور محترم تقدس علی خیرا?بادی شامل ہیں۔ہر شاعر نے اپنی منفرد انداز میں شاعری کے ذریعے سامعین کو محظوظ کیا اور مختلف موضوعات جیسے محبت، امن، انسانیت، قدرت اور معاشرتی مسائل پر اشعار پیش کیے۔ سامعین نے ہر شاعر کی شاعری کو خوب سراہا اور داد دی۔ قبل ازایں جناب محمد عبدالمجیب صدیقی معرزرکن اردو اکیڈمی جدہ کی وطن واپسی کے ضمن میں اکیڈمی کی خدمات کے اعتراف میں یادگار تحفہ پیش کیا گیا۔
ا±ردواکیڈمی جدّہ کے ذمّہ داران واراکین حافظ محمد عبدالسلام صدر‘ مسرس سید محمد خالد ح±سین مدنی نائب صدر‘ سید نعیم الدین باری معتمد ‘ محمد منوّر خان خازن‘اسلم افغانی‘ محمد یوسف وحید‘اعجاز احمد خان مشیرِاعلیٰ ‘ڈاکٹرمرزاقدرت نواز بیگ‘حافظ محمد نظام الدین غوری معتمد نشرواشاعت ‘محمد عبدالمجیب صدیقی‘ سید عبدالوھاب قادری نے مہمانوں کی خدمت میں گلدستہ‘ مومنٹواور تحائف پیش کئے۔ صدر مشاعرہ محترم جمیل خیرآبادی نے حافظ محمد عبدالسلام، حافظ محمد نظام الدین غوری اور محترم عبدالمجیب صدیقی کی اپنی جانب سے شال پوشی کی۔ امریکہ میں اردو ادب کے حوالہ سے مشہور خادم اردو جناب شوکت محمد کی اپنی زندگی پر مرتب کردہ کتاب “سنگ میل” کا محترم خالد عرفان اور محترم سید نعیم الدین باری کے ہاتھوں رسم اجراءبھی عمل میں آیا۔ اِس موقع پر جدّہ کی مختلف تنظیموں کے ذمّہ داران جن میں قابلِ ذکر جناب عارف قریشی بزمِ عثمانیہ‘جناب عبدالقیوم‘ جناب محمد فاروق ‘ جناب نصیر اشفاق بزمِ اتحاد جدّہ‘ ڈاکٹر اشفاق منیار‘ ڈاکٹر اقبال منیار انڈین کمیونیٹی لیڈرس ‘ جناب سید افضل الدین نقشبندی اہلیانِ جدہ‘ جناب سراج وہاب سینئر صحافی عرب نیوز‘ جناب محمد فہیم الدین بزمِ غلامانِ مصطفی‘ جناب مہتاب قدر اردو گلبن‘ جناب محمد یونس کیرئیر کمپنی منیجر ‘ جناب شمیم کوثر‘جناب میر عارف علی خاکِ طیبہ ٹرسٹ ‘ ڈاکٹر یمین الدین دکن الومنی ‘ جناب مرزا عبدالرحمن بیگ سینئر صحافی و ٹوسٹ ماسٹر ‘ جناب افروز باروم صدر جے ایس سی اکیڈمی‘ انجینئر صالح بن علی،انجینئر محمد یحیی کے بی این انجینئرس الومنی، جناب سید افضل تلنگانہ ویلفیئرفاونڈیشن، جناب محمد اشفاق بدایونی، جناب محمد تقی الدین‘ جناب حمایت علی ‘ جناب شرف الدین دارالعلم ‘ جناب محمد لئیق سابق ذمہ دارتلنگانہ این آرآئی فورم ‘ جناب شیخ علیم انٹرنیشنل کرسپانڈنٹ ڈیلی ٹائمز نیوز شامل ہیں۔ اسکے علاوہ سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی جو تمام شعراءکے کلام پر خوب داد و تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساس دلوارہی تھی۔ تقریب کے اختتام پر جناب سید نعیم الدین باری معتمد اردو اکیڈمی جدّہ نے تمام شعراءاور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں شعراء اور سامعین نے مزید تبادلہ? خیال کیا اور ایک دوسرے سے ملاقات کی۔ مشاعرہ میں شرکت کرنے والے سامعین کا ردعمل بے حد مثبت تھا۔ سامعین میں ہر عمر کے افراد شامل تھے اور ان کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ عالمی سطح کے شعراءکی شاعری سننے کے بعد سامعین نے کہا کہ ایسی تقریبات سے نہ صرف اردو ادب کو فروغ ملتا ہے بلکہ مختلف ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی بھی پیدا ہوتی ہے۔یہ بین الاقوامی مشاعرہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ شرکاءنے اس موقع کو اردوادب اور شاعری کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا اور مستقبل میں مزید ایسی تقریبات کے انعقاد کی امید ظاہر کی۔