سہارنپور(احمد رضا؍ ایچ ڈی نیوز) ۔
سینٹر ایڈوکیٹ محمد علی نے مدارس اسلامیہ کے خلاف کی جانے والی کاروائی کو نفرت اور سرکاری دباؤ میں کی جانے والی کاروائی قرار دیا اور اس عمل کو فوری طور سے روکے جانے کی اپیل کی۔ محمد علی نے کہا کہ صد یوں سے وطن عزیز کی سرزمین پر مدارس اسلامیہ مفت دینی تعلیم دیتے رہے ہیں اور کوئی فیس نہیں لیتے ہیں۔ یہاں طلبہ کو کھانا اور ناشتہ بھی قوم کے پیسہ بھی دستیاب کرایا جاتا ہے سرکار سے کبھی کوئی مدد طلب نہیں کی گئی۔ اسکے بعد بھی آج کل کچھ سالوں سے مدرسہ اسلامیہ کو اپنی نفرت اور جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو سراسر زیادتی ہے۔ اپنے طور طریقہ اور اپنے اپنے خرچ سے چلنے والے ملک کے لاکھوں مدارس اسلامیہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں برا بر کے شریک ہیں۔ جنگ آذادی میں سب سے بڑی قربانیاں مدارس اسلامیہ کے علماء کرام نے دی ہیں، آج انہیں مدارس کو دبایا اور ڈرایا جا رہا ہے جسے قوم ہر گز قبول نہیں کرے گی۔
مدارس اسلامیہ خد کفیل ہے کسی کے ماتحت نہی پھر انکے ساتھ ایسا سلوک کیوں؟ سرکاری جانچ نیم کی طرف سے مظفر نگر ضلع کے تقریبا 12 مدرسوں کو رجسٹریشن داخل کرنے کے لئے تین دن کا وقت دیا ہے نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر رجسٹریشن کا ریکارڈ نہیں دکھایا تو مدرسہ کے منتظمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ محکمہ مدرسہ کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد مدار س اسلامیہ میں غم و غصہ پایا جاتا ہے سرکاری مشینری کے اس ہٹلری رویہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ملت کے بہت سے لوگوں کے ساتھ ساتھ ملی تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے بھی کہا ہے کہ یہ سرکار کا جبر ہے ہم ایسی کوئی بھی غیر آئینی حرکتِ برداشت نہیں کریں۔
واضع ہو کہ سبھی مدارس میں پولیس بھیج کر کیا گیا ہے کہ وہ تین دن کے اندر ا پنے اپنے رجسٹر یشن اور دیگر سبھی اہم دستاویزات پیش کریں بصورت دیگر 10 ہزار روپیہ ہومیہ کی در سے ریگولر جرمانہ عائد کیا جائے گا یہ نوٹس بنیادی تعلیم کو غاصب کر نے کی نیت سے ایک افسر کی طرف سے ایک درجن سے زائد مدارس کو جاری کیا گیا حکام کے مطابق اتر پردیش میں تقریبا 20 ہزار مدارس ہیں جن میں سے12000تسلیم شدہ اور 8000 غیر تسلیم شدہ ہیں مدرسوں کو جو نوٹس بھیجا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ رجسٹریشن اور سبھی معقول دستاویز تین دن میں پیش کریں!جمعیت علماء ہند نے مدرسوں کے ساتھ میٹنگ کی تھی تنظیم نے کہا تھا کہ ہماری ماریس میں مفت تعلیم دی جاتی ہے یہ مدارس ملک بھر میں آزادی سے پہلے بھی چلتے رہے ہیں۔
مدارس اسلامیہ اسکولوں کے زمرے میں نہیں آتے ، اس کے بعد بھی مدرسہ بورڈ سیاسی دباؤ میں آ کر مدارس اسلامیہ کو نوٹس دے رہا ہے جو غیر آئینی سلوک ہے کہا گیا ہے کہ قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے مطابق جو مدارس محکمہ تعلیم سے منظور شدہ ہیں وہ مدرسہ کے رجسٹریشن سے متعلق ریکارڈ فراہم کرے نوٹس میں کیا گیا ہے کہ اگر کوئی مدرسہ بغیر رجسٹر چلتا ہوا پایا گیا یہ 6بنا رجسٹریشن مدرسہ کھلا پایا گیا تو 10ہزار روپے یومیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا ضلع کے تقریباً 12 اسکولوں مدارس کو نوٹس دے کر ان سے جواب طلب کیا گیا ہے اور دستاویزات بھی پیش کرنے کو کہا گیا ہے اس ہٹلر ی ایکشن سے مسلم طبقہ میں ذبردست غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔