نئی دہلی ،18 ستمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
آل انڈیا یونائیٹڈ مُسلم مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹر ایم ۔اعجاز علی نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے پارلیمنٹ کے خصوصی میں خصوصی مانگ کی ڈاکٹر ایم ۔اعجاز علی نے کہا کہ وزیراعظم گزشتہ کئی برسوں سے اپنے ہر بڑے اجلاس میں پسماندہ مسلمانوں کے تعلّق سے کئی باتوں کا ذکر کیا ہے اور صاف لفظوں میں اِس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مسلمانوں کی بڑی آبادی جسے دلت مسلم یا پسماندہ مسلمان کہتے ہیں وہ مین اسٹریم سے کئے ہوئے ہیں اور اُنکے ساتھ تمام سرکاروں نے انصاف نہیں کیا صرف ووٹ کے لیے استعمال کیا۔ ایسے میں پسماندہ مسلمانوں کو حق اور انصاف ملنا چاہیے ڈاکٹر ایم ۔اعجازِ علی نے کہا کہ گذشتہ 70برسوں سے مسلمان نہ تو نوکری کے نام پر نہ تعلیم و تجارت کے نام پر ووٹ دیا۔ اِس معاملے میں پسماندہ مسلمان خود کفیل (آتم نربھر) ہے ووٹ کے مرکز میں ہمیشہ تحفظ ہی رہا ہے۔
ڈاکٹر علی نے کہا کہ پسماندہ مسلمان سڑکوں پر مختلف طریقے سے اپنے روزگار کا انتظام کر لیتا ہے بس اُسکے دل میں ایک ہی خوف رہتا ہے کہ کہیں دنگا فساد نہ ہو جائے پہلے بھارت کے دوسرے دلتوں کے من میں بھی اسی طرح کا ڈر رہتا تھا لیکن 1989،میں اُس وقت کی سرکار نے ایک قانون جسے انسدادِ تشدد(پريونشن آف اٹروسٹی ایکٹ) کے نام سے جانا جاتا ہے بنا دیا اور دلتوں کو قانونی تحفظ مل گیا جس سے اُن ہونے والے ظلم میں کمی آئی ہے اب ائے دن مسلمانوں کی بڑی آبادی پر ہاتھ اٹھانے مارنے پیٹنے کے معاملے سامنے آرہے ہیں اور اسی کو مدا بناکر الیکشن میں سبھی پارٹیاں سیاسی روٹی سینک رہی ہیں اور اِس کے دائمی حل کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے ایسے میں مورچہ مودی سرکار سے اسی خصوصی اجلاس میں یہ مانگ کرتی ہے کہ دلت (پسماندہ) مسلمانوں کو بھی اسی ایکٹ میں شامل کر تحفظ کا قانونی انتظام کریں تاکہ مذہبی سیاست پر روک لگ سکے۔
