پرتشدد واقعات کو روک پانے میں انتظامیہ ناکام،صدر جمعیة علماءہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ریاستی جمعیة علماءکے رضاکار متاثرین کی مدد کے لئے سرگرم
نئی دہلی/لکھنو،15 اکتوبر۔ 13/اکتوبر شام 5 بجے کے قریب مورتی و سرجن کا ایک جلوس تحصیل مہسی کے گاوں مہاراج گنج کے بازار سے ہو کر نکل رہا تھا ، جلوس میں شامل شر پسندوں نے مسلمانوں کے گھروں کے سامنے پہنچ کر جلوس روک دیا اور ڈی جے کی آواز تیز کر کے قابل اعتراض نعرے لگانے لگے، اور مسلمانوں کے گھروں پر لگے ہوئے ہرے جھنڈوں کو اتار کر بھگوا جھنڈ الگانے لگے، اس سلسلے میں ایک شر پسند نے تو حد کردی، وہ شخص عبد الحمید کے گھر پر چڑھ گیا اور چھت پر لگے ہوئے جھنڈے کو کھینچتے ہوئے آگے کی ریلنگ بھی گرادی ، اور بھگوا جھنڈ الگادیا ، اعتراض کرنے پر مذکورہ شر پسند گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کرنے لگا، جس سے فریقین کے درمیان پتھراو اور مار پیٹ ہونے لگی جتی کہ گولی چل گئی جس سیرام گوپال مشرا نامی شخص شدید زخمی ہو گیا، جس کی بعد میں اسپتال میں اس کی موت ہوگئی۔ موت کی خبر پھیلتے ہی شر پسندوں نے پورے علاقہ میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی شروع کر دی، حتی کہ علاقہ کے علاوہ شہر بہرائچ کے مختلف مقامات کی کئی دو کا نہیں نذر آتش کر دیں۔
اس واقعہ کی صورتحال کو جاننے کے لئے جمعیة علماءکے ریاستی صدر مولانا سید اشہد رشیدی کی ہدایت پربہرائچ ضلع جمعی? کے کارکنان کی رپورٹ کے مطابق جو صورت حال سامنے آئی وہ یہ کہ مذکورہ واقعہ کو بنیا دبنا کر اگلے دن مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بڑے پیمانے پر نذر آتش کیا گیا ، اور پولس خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی۔ تازہ رپورٹ کے مطابق گاوں میں مسلم نو جوانوں کی یکطرفہ گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں جب کہ اصل مجرم جنہوں نے مسلمان کے گھر میں گھس کر مار پیٹ کی اور گھر کی چھت پر بھگوا جھنڈ ا لہرایا ابھی ابھی شر انگیزی میں مصروف ہیں۔مزید برآں میڈیا کے ذریعہ تشدد کی تفصیل اور دنگا بھڑ کانے والوں کی صورتیں سامنے آنے کے باوجود بھی پولس انتظامیہ ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے صرف مسلمانوں کو ٹارگیٹ بنایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے جہاں یک طرف دنگائیوں کے حوصلے بلند ہیں وہیں دوسری طرف امن وقانون کی صورت حال بگڑتی بھی جارہی ہے۔جس کی وجہ سے اقلیتوں میں خوف کاایک ماحول ہے۔
اس سلسلے میں جمعیہ علماءضلع بہرائچ کے ایک وفد ( جس میں مولانا فہیم الدین ، مولانا عطاءاللہ ، مولا نا عبدالرشید اور آفتاب احمد ) نے فساد زدہ علاقوں اور خاص طور سے نذر آتش کی گئی دوکانوں کا جائزہ لیا۔ اور تھا نہ رام گاو¿ں کے انچارج جناب آلوک کمار سے ملاقات کر کے انھیں حقیقی صورت حال سے آگاہ کرایا ، اور بے قصوروں کی گرفتاری پر سخت اعتراض درج کرایا۔ مذکورہ وفد کے فسادزدہ علاقے کے دورہ کرنے کے مطالبے پرتھانہ انچارج نے آگے جانے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ حالات ابھی نا موافق ہیں۔ آئندہ کل ان شاءاللہ ایک بڑے وفد کے ساتھ ضلع انتظامیہ سے ملاقات کر کے شر پسندوں کی گرفتاری اور بے قصوروں کی عدم گرفتاری کا مطالبہ کیا جائے گا۔دریں اثنا ریاستی جمعیة علماءنے فوری طو ر پر ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ۱?ضلع انتظامیہ کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور جن ادھکاریوں نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں کوتاہی کی ہے ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے، شر پسندوں کوگرفتار کرنے میں انصاف سے کام لیا جائے، مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ کوئی بھید بھاو نہ کیا جائے، بے قصور لوگ گرفتار ہو گئے ہیں ان کو فی الفوررہا کیا جائے اور فساد می میں نقصان اٹھانے والوں کو معاضہ دیا جائے۔
