نئی دہلی،17دسمبر
گزشتہ برس تبدیلی مذہب کا ریکیٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کئے گئے معروف مبلغ محمد عمر گوتم کی ضمانت کی عرضی آج الہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دی۔عمر گوتم کے علاوہ دیگر شریک چار ملزمین کی ضمانت بھی خارج کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس رمیش سنہا اور جسٹس سروج یادو کی بنچ نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی تحقیقات کے دوران گوتم کے خلاف جمع کیے گئے شواہد اور ان کے خلاف دائر چارج شیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت دینے سے انکار کردیاہے اور کہا شواہد سے پتہ چلتا ہےکہ وہ سماج دشمن عناصر کی مدد سے ملک مخالف سرگرمیاں انجام دے رہا تھا جس سے سماجی تانے بانے کمزور ہوں گے۔ ملک اور مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان نفرت پھیلانے اورامن کو متاثر کرتا ہے۔۔
عدالت نے ریاست کی طرف سے ظاہر کیے گئے خدشے پر بھی غور کیا کہ اگر اسے ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے، تو اس بات کا پورا امکان ہے کہ وہ دوبارہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہو جائے، جو ملک کے قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہو۔
واضح رہے کہ لکھنؤ نے اس سال مئی میں ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا اس کے بعد گوتم ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 420، 120-B، 153-A، 153-B، 295-A، 511 اور یوپی پرہیبیشن آف ریلجیئس کنورژن ایکٹ، 2021 کی دفعہ 3/5 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یوپی اے ٹی ایس نے گزشتہ سال ایک مبینہ غیر قانونی تبدیلی مذہب ریکیٹ چلانے کے الزام میں محمد عمر گوتم جو خود مذہب تبدیل کر کے اسلام قبول کئے تھے، کو گرفتار کیا تھا۔ الزام لگایا گیا ہے کہ گوتم اور دیگر افراد نفسیاتی دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی مذہب تبدیل کرا رہے ہیں۔