مہاراشٹر کی پنچایت کا انوکھا اقدام، بچوں کو موبائیل سے رہیں دور ، اور تعلیم پر توجہ دیں
پونے، 13 جنوری (ایچ ڈی نیوز)۔
مجاہدین آزادی کے گاؤں کے لوگوں نے صفائی مہم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ریاست اور مرکز سے ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد ایک اور منفرد پہل کی ہے۔ جیسے ہی شام سات بجے گاو¿ں کے مندر سے سائرن بجتا ہے، چھوٹا ہو یا بڑا، ہر کوئی اپنے موبائل، ٹی وی، ویڈیوز حتیٰ کہ لیپ ٹاپ بھی بند کر دیتا ہے۔ بچے اپنی پڑھائی میں مگن ہو جاتے ہیں۔ ہر کوئی گھریلو یا مذہبی بات چیتمیں مصروف ہو جاتا ہے اور آٹھ بجے پھر سائرن بجتا ہے، تبھی گھروں کے ٹیلی ویژن اور موبائل آن ہوتے ہیں۔
مہاراشٹر کے سانگلی ضلع میں تین ہزار سے زیادہ آبادی والے موہیتے وڈگاؤں میں ڈیجیٹل ڈیٹکس کی یہ سر گرمی کامیابی کی جانب رواں ہے ۔ گاؤں کے زیادہ تر بچے انگلش میڈیم اسکولوں کی طرف جا رہے ہیں۔ ۔
اس پر سرپنچ وجے موہتے نے 14 اگست کو خواتین کے ساتھ میٹنگ کی۔ خواتین نے بچوں کی تعلیم کا موضوع متعارف کرایا۔ جس پر متفقہ طور پر بچوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں سوچ کر پڑھنے کے لیے روزانہ ڈیڑھ گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا۔
ٹی وی اور موبائل ہر شام 90 منٹ کے لیے بند ہوجاتے ہیں۔
معلوم ہو کہ کہ موہتے وڈگاؤں پندرہ آزادی پسندوں کا قصبہ ہے۔ اس گاو¿ں کے لوگوں نے آزادی کی جدوجہد میں بہت تعاون کیا ہے، ساتھ ہی یہ انقلابی قدم موہتے وڈگاؤں نے ملک کے امرت مہوتسو سال کے موقع پر اٹھایا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس قصبے کے ننانوے فیصد لوگوں کی کنیت موہیتے ہے۔ موہتے وڈگاؤں میں، 150 بچے پرائمری اسکول میں اور تقریباً 500 بچے سیکنڈری اسکول میں پڑھتے ہیں۔ ان بچوں کے پڑھنے کے لیے روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
فیصلے پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے
اجتماعی طور پر شروع کیے گئے اس منفرد اقدام پر پنچایت کی جانب سے بھی سختی سے عمل کیا جا رہا ہے، والدین اس بات کا خیال رکھیں گے کہ اس دوران بچے گھر سے باہر نہ دکھیں۔ آنگن واڑی کارکنوں، اساتذہ اور گرام پنچایت ممبران کو بھی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ اس دوران کوئی بچہ گھر سے باہر ملے تو اسے پڑھائی کی یاد دلائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں میں پڑھائی کی طرف دلچسپی پیدا ہو رہی ہے۔