انقرہ،04نومبر:غزہ پر وحشیانہ بمباری کے باعث ترکیہ نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ترک سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلایا گیا ہے۔ترکیہ کی وزارت خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ سفیر کو غزہ میں اسرائیلی حملوں اور انسانی صورتحال پر واپس بلایا گیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل کا سفیر بھی سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ترکیہ سے پچھلے ماہ واپس جا چکا ہے۔اس سے قبل اردن اور بحرین بھی اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔ وہیں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کی وجہ سے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے رابطہ ختم کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے ترکیہ میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ رجب طیب اردغان نے ہفتہ کو کہا کہ ’نیتن یاہو سے ہم بات نہیں کریں گے۔ ان سے بات چیت خارج از امکان ہے۔‘ترکیہ کے صدر کے بیان سے ایک ہفتہ قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ انقرہ سے اپنے تعلقات کا ’دوبارہ سے جائزہ‘لے رہا ہے کیونکہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے حوالے سے ترکیہ کے بیانات کافی جارحانہ ہیں۔اسرائیل ترکیہ سمیت دوسرے علاقائی ممالک سے سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے اپنے سفارت کاروں کو بھی واپس بلا چکا ہے۔
گذشتہ مہینے سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 14 سو افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی اور 240 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے شہر کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور وہ حماس کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی بمباری اور زمینی کارروائی کے نتیجے میں اب تک نو ہزار 400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔رجب طیب اردغان کا کہنا تھا کہ ترکیہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم نہیں کر رہا۔ ’تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنا ممکن نہیں ہے، خاص طور پر بین الاقوامی سفارت کاری میں۔
تاہم ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو تشدد کے بنیادی ذمہ دار ہیں اور وہ ’اپنے عوام کی حمایت سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ ایک قدم پیچھے ہٹیں، اور یہ سب روک دیں۔