رائیل کالج آف لا میں تابش سروش اینڈ ایسو سی ایٹس نے شروع کیا سہ ماہی فارنسک کورس
نئی دہلی، 04 مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
آج یہاں دہلی این سی آر واقع غازی آباد کے رائیل کالج آف لاء میں تابش سروش اینڈ ایسو سی ایٹس کی جانب سے وکالت کررہے طلبا و طالبات کیلئے ایک سہ ماہی کورس شروع کیا گیا ، جس میں دہلی پولس کی جانب سے ایشا ماریا سینئر فارنسک ایکسپرٹ کرائم ٹیم دہلی پولس، لا فرم کے سربراہ تابش سروش، رائیل کالج آف لا کی پرنسپل ڈاکٹر ٹینا گرگ اور ان کی ٹیم ، کیرتی گپتا لیٹی گیشن ہیڈ ٹی ایس اے لا فرم، آنچل کپور فارنسک ایسو سی ایٹس سی آئی ایف ایس اینڈ ٹی ایس اے دہلی اور چندرجیت یادو ایڈوکیٹ ٹی ایس ایے اینڈ سی آئی ایف ایس نے بہ طور خاص حصہ لیا اور اپنی قیمتی مشورے اور رہنما ہدایات بچوں کو دیں ۔
اس موقع پر مقررین نے بتایاکہ ایک وکیل کیلئے فارنسک ایکسپرٹ ہونا کیوں ضروری ہے؟ انہوںنے بتایاکہ کسی بھی عصمت دری یا قتل اور حادثہ جیسے معاملات میں چین کسٹڈی کیوں ضروری ہوجا تی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ اگر آپ ملزم کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں تو کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے اور اگر آپ حادثہ کے شکار انسان کی طرف سےپیش ہورہے ہیں تو کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ڈی این اے ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے ، فنگر پرنٹ کیوں بہت سارے معاملات میں ضروری ہوجاتی ہے۔ انہوںنے یہ بھی بتایاکہ اگرعورت عصمت دری کی شکار ہوئی ہے تو سب سے پہلے اس معاملے میں ایف آئی آر ضروری ہے، اگر پولس ایم ایل سی میں تاخیر کرتی ہے اور چین کسٹڈی میں کوئی بریک ہے تو یہ معاملہ ملزم کے حق میں چلاجاتا ہے ۔ جو کپڑے متاثرہ کے ہیں وہ دھلے نہ جائیں ۔ ساتھ ہی متاثرہ غسل بھی اس وقت تک نہ کرے جب تک کہ سارے ثبوت پولس کے حوالے نہ کر دیئے جائیں اور اس کی ایم ایل سی نہ ہوجائے ۔ عصمت دری کے متاثرین سے جس وقت آئی او پوچھ تاچھ کرتا ہے اس وقت کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ انہوںنے یہ بھی بتایاکہ کسی بھی حادثہ میں وقت اور جگہ کا یاد رکھنا اور بیان میں فرق نہ ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ تین ماہ کے کورس کے ذریعہ بچوں کو ان کی وکالت میں نکھار لانے اور بہترین وکیل بنانے کیلئے رائیل کالج آف لا اور تابش سروش اینڈ ایسو سی ایٹ کوشاں ہیں۔اس موقع پر ایک بات پر سب سے زیادہ زور دیاگیاکہ کسی بھی کسی میں سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ملزم اپنے وکیل سے ایمانداری سے پورے حادثہ کی تفصیل بتائے اور وکیل کے سامنے ملزم کی باتیں کورٹ میں ایڈمٹ نہیں ہوتی ہیں ، لیکن پھر بھی وکیلوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ رازداری کا خاص خیال رکھیں ۔
