حیدرآباد، 17 جون( ایچ ڈی نیوز)۔
تلنگانہ میں بھی انتخابات کے قریب آتے ہی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا دور شروع ہوگیا ہے۔ اس قبل کرناٹک میں الیکشن سے قبل کالجز میں طالبات کے برقعہ پہننے کے معاملے پر خوب ہنگامہ برپا کیا گیا تھااور یہ معاملہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک بھی پہنچ گیا تھا۔ اب اسی طرح کا ایک واقعہ کے سی آر کے تلنگانہ میں بھی پیش آیا ہے۔ انٹرمیڈیٹ سپلمنٹری امتحانات میں مسلم طالبات کو کے وی رنگاریڈی ڈگری کالج انتظامیہ نے مبینہ طور پر برقعہ اتارنے پر مجبورکردیااورزوردیاکہ وہ برقعہ پہن کرامتحان نہیں دے سکتی۔ بتایاگیاکہ انٹرسپلمنٹری امتحانات کیلئے کئی طالبات آج مذکورہ کالج پہنچی تھی کہ سیکور یٹی اسٹاف نے طالبات کو روک دیااوربرقعہ اتارنے پر مجبور کردیا۔ کئی طالبات نے مرد سیکوریٹی اسٹاف کے سامنے برقعہ اتارنے سے انکار کردیا لیکن انہیں برقعہ اتارنے پرہی امتحان ہال میں داخلہ دیا۔
آج صبح طالبات امتحانی مرکز کو پہنچنے پر ان کا پہلے ہال ٹکٹ اور شناختی کارڈ کی جانچ کی گئی اور بعدازاں برقعہ اتارنے کی شرط رکھی گئی۔ مرد سیکوریٹی اسٹاف کے رویہ سے طالبات نے کالج کے باہر احتجاج کیا اور انتظامیہ کے اس رویہ کی سرزنش کی ۔ حالانکہ امتحانی مراکز میں برقعہ پہننے پر کوئی امتناع نہیں ہے لیکن کے وی رنگاریڈی ڈگری کالج انتظامیہ نے مسلم طالبات کو روک کر اپنے تعصب کااظہارکیا۔اس بات کا پتہ چلنے پر مقامی پولیس وہاں پہنچ گئی لیکن کالج کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کی گئی۔
کالج انتظامیہ کی اس حرکت پرطالبات ہی نہیں بلکہ والدین نے بھی سخت احتجاج کیااورکالج کے ذمہ داران نے اس پراپنا موقف واضح کرنے سے انکارکردیا۔ایک طرف تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد کو گنگاجمنی تہذیب کا گہوارہ ہونے کادعویٰ کیا جاتا ہے اور اس قسم کے تازہ ترین واقعہ سے کالج کے انتظامیہ کا تعصب کھل کر سامنے آگیاہے ۔پولیس نے سارے معاملہ کی تفصیل حاصل کرلی ہے اور پتہ چلا ہے کہ اس پر ایک مقدمہ درج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے
