کابل،12اپریل(ایچ ڈی نیوز)۔
افغانستان میں طالبان کی حکومت کوایک سال ہونے کا آیا۔ افغانستان میں جب سے طالبان کی حکومت آئی ہے پوست اور افیون کی کاشت پر سخت پابندی ہے۔ اس پابندی کا اثر یقینی طور پر جلد ہی عالمی منڈیوں میں محسوس کیا جائے گا, یعنی افغانستان میں طالبان نے صرف ایک سال میں وہ کچھ کر دکھایا ہے جو امریکا گزشتہ دو دہائیوں سے نہیں کر پایا۔ آپ کو لگے گا کہ یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے اور اس پر سکون کی سانس لینا چاہئے۔ لیکن ایسا ہے نہیں۔ اطلاعات ہیں کہ افغانستان سے قدرتی اشیاءسے بنائی جانے والی ہیروئن اور افیون کی عالمی منڈیوں میں سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے مصنوعی طریقوں اور کیمیکلز کی مدد سے بننے والی سنتھیٹک نشہ آور چیزوں مثلاً فینٹنائل کا استعمال بڑھ جائے گا۔
چین اور میکسیکو سے آنے والی سنتھیٹک نشہ آور چیزوں کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور انہیں امریکا کے ہیلتھ کیئر سسٹم میں دستیاب کیمیکلز کی مدد سے دواؤں کے نسخہ جات سے بھی بنایا جا سکتا ہے۔صورتحال یہ ہے کہ اب امریکی کانگریس کے ارکان پڑوسی ملک میکسیکو میں گھس کر منشیات کے کارٹلز کیخلاف اسپیشل فوجی آپریشن کی باتیں کرنے لگے ہیں جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسپیشل فورسز کے آپریشن کے حامی ہیں۔سنتھیٹک فنٹنائل کے استعمال سے صرف 2021ءمیں ستر ہزار امریکی اوور ڈوز سے ہلاک ہوئے تھے۔امریکا نے 2001ءمیں عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ شروع کی تھی اور اس کے بعد سے امریکا اور دنیا کے مختلف ملکوں میں نشہ آور اشیاءکے حد سے زیادہ استعمال یعنی اوور ڈوز کی وجہ سے اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔افغانستان پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک قابض رہنے کے باوجود، امریکا نہ صرف افغانستان میں افیون کی کاشت روکنے میں ناکام رہا بلکہ اس کی برآمدات اور اسمگلنگ کو بھی نہ روک پایا۔ اس کے برعکس، اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا گیا۔
