نئی دہلی:ٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شرمناک شکست کی بعداب بھارتی ٹیم میں بڑی تبدیلی تقریباً طے ہے۔ اگلے سال وراٹ کوہلی اور روہت شرما سمیت کئیسینئر کھلاڑی ٹی 20 ٹیم سے باہر ہوں گے جبکہ دو سال بعد میں ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ میں پوری طرح سے نئی ٹیم اترسکتی ہے۔
ٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کی ہاتھوں 10 وکٹیں سے شرمناک شکست سے دوچار ہونے کے بعد میں اب ٹیم انڈیا نشانے پر ہے۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ ( بی سی سی آئی) اب پوری طرح سخت رویہ اپنانے کے موڈ میں نظر آرہا ہے۔ایک سال کے اندربھارتی ٹیم میں میں کافیبڑی تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ ایک نیوز ایجنسی نے بی سی سی آئی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسپنر روی چندرن اشون اور وکٹ کیپر بلے باز دنیش کارتک کا یہ آخری عالمی کپ تھا۔ اسکے علاوہ وراٹ کوہلی اور روہت شرما کو بھی آہستہ آہستہ ٹیم سے باہر کیا جائے گا،حالانکہ کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کھلاڑی کو ہی کرنا ہوگا۔
بتادیں کہ انگلینڈ کے خلاف شرمناک شکست کے بعد کپتان روہت شرما کافی مایوس نظر آئے۔ اس کے بعد انہیں کوچ راہل دراوڑ نے تسلی دی۔ ذرائع کے مطابق اگلا ٹی 20 ورلڈ کپ اب دو سال بعد ہونا ہے۔ ایسے میں بی سی سی آئی کو ہاردک پانڈیا میں مستقبل کے کپتان کی جھلک نظر آرہی ہے۔ یعنی یہ واضح ہے کہ اگلے ٹی 20 اور ون ڈے کے کپتان ہاردک ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی کسی سے ریٹائرمنٹ کے لیے نہیں کہے گا۔ یہ ایک ذاتی فیصلہ ہے۔ لیکن ہاں ، اگر ہم 2023 تک کے اگلے ٹی20 ورلڈ کپ کی بات کریں ، تو اس وقت تک زیادہ تر سینئر کھلاڑی ٹیسٹ اور ون ڈے کھیلتے نظر آئیں گے۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو کہ آپ کو ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن آپ کو اگلے سال ٹی 20 میں بہت سے سینئر کھلاڑی کھیلتے نظر نہیں آئیں گے۔
تاہم جب راہل دراوڈ سے کوہلی اور روہت جیسے سینئر کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ، ’ سیمی فائنل میچ کے فوراً بعد اس بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔’ یہ کھلاڑی ہمارے لیے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ نے کہا ، ہمارے پاس ابھی بھی کافی وقت ہے کہ ہم بدلیں اور غور کریں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ اس وقت وراٹ کوہلی 34 اور روہت شرما 35 سال کے ہیں۔ کوہلی نے اس ورلڈ کپ میں اب تک 6 میچوں میں سب سے زیادہ 296 رنز بنائے۔ اس دوران ان کی اوسط 98.66 رہی۔ کوہلی نے 4 نصف سنچریاں لگائیں۔ جب کہ روہت شرما نے 6 میچوں میں 19.33 کی اوسط سے صرف 116 رنز بنائے۔ اس کے ساتھ ہی تیسرے سینئر اسپنر اشون کے بارے میں بات کی جائے تو انہوں نے 6 میچوں میں صرف 6 وکٹیں حاصل کیں۔