ریاض،19مئی (ایچ ڈی نیوز)۔
بارہ سال بعد عرب لیگ میں شام کے دوبارہ شامل ہونے پر شامی صدر بشار الاسد عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کرنے سعودی عرب پہنچ گئے۔عرب میڈیا کے مطابق عرب لیگ کے بتیسویں اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے شام کے صدر بشارالاسد سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے ہیں۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق ت±ونس کے صدر قیس سعید، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔لبنان کے نگران وزیراعظم نجیب میقاتی، فلسطینی صدر محمود عباس اور یمنی صدارتی قیادت کونسل (پی ایل سی) کے صدر ڈاکٹر رشاد العلیمی کی بھی آمد ہو چکی ہے۔شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر مکہ مکرمہ کے ڈپٹی گورنر شہزادہ بدر بن سلطان بن عبدالعزیز اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط سمیت متعدد عہدے داروں نے عرب مندوبین کا پرتپاک استقبال کیا۔
بشار الاسد کی اس سربراہ اجلاس میں شرکت سے توقع کی جا رہی ہے کہ 12 سال کی معطلی کے بعد شام کی عرب لیگ میں واپسی یقینی ہو جائے گی اور ایک عشرے سے زیادہ عرصے کی کشیدگی کے بعد اس کے دیگر عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع ہو گا۔شام میں خانہ جنگی کے دوران میں سعودی عرب بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والے حزب اختلاف کے مسلح گروہوں کا ایک اہم حمایتی رہا ہے۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں الریاض نے تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت پر زور دیا ہے۔ شام میں اس جنگ کے نتیجے میں میں پانچ لاکھ افراد ہلاک اور جنگ سے پہلے کی ملک کی نصف آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔بشارالاسد کی افواج نے ملک کے زیادہ تر حصے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ ان کے اہم اتحادیوں روس اور ایران نے طاقت کے توازن کو ان کے حق میں کرنے میں ہرطرح کی مدد مہیا کی ہے۔
واضح رہے کہ شام اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات سنہ 2000 میں بشارالاسد کے والد اور سابق صدر حافظ الاسد کی وفات کے بعد سے کشیدہ تھے۔ دونوں ممالک نے 2012 میں اس وقت تعلقات منقطع کر لیے تھے جب شام کا تنازع عروج پر تھا۔حالیہ سلسلہ جنبانی کے بعد گذشتہ ہفتے انہوں نے اپنے سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
next post