این سی پی سی آر چیئرمین کے سامنے زی نیوز کی بحث میں ایڈوکیٹ رئیس نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا
نئی دہلی، 21اکتوبر: سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہویے قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) کی طرف سے مدارس کو بند کرنے کی سفارش پر روک لگا دی ہے۔ جس کا دہلی ہائی کورٹ کے وکیل اور وقف کارکن رئیس احمد نے خیر مقدم کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ این سی پی سی آر نے اپنی حالیہ رپورٹ میں مدارس کے کام کاج پر سنگین سوالات اٹھائے تھے اور حکومت کی طرف سے انہیں دیے جانے والے فنڈز کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے این سی پی سی آر کی اس سفارش پر روک لگا دی ہے ساتھ ہی عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ زی نیوز جیسے قومی ٹی وی نیوز چینلز نے اس پر مباحثے منعقد کیے جس میں ایڈوکیٹ رئیس احمد نے حصہ لیا اور این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک قانونگو کے ساتھ بہت شدّت سے یہ مسئلہ اٹھایا۔ جس میں رئیس نے اپنی سفارش کو آئینی بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے یاد دلایا کہ ملک میں 14 سال سے کم عمر کے تقریباً سوا تین کروڑ ایسے بچے ہیں جنہوں نے کبھی اسکول بھی نہیں دیکھا اور ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں حکومت نے 61 ہزار سے زیادہ سرکاری اسکولوں کو بند کیا ہے ، این سی پی سی آر کو ان مسائل پر کچھ کرنا چاہیے تھا نہ کہ ان مدارس پر جہاں غریب بچے جو اسکول نہیں جا سکتے یا جہاں سرکاری اسکول دستیاب نہیں ہیں ان اداروں کو بند کراکر شکشا سے روکنے کا کام کر رہے ہیں ۔ ایک حیران کن بات یہ بھی سامنے آئی کہ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق نابالغوں کے جرم کے زمرے میں مہاراشٹر سب سے اوپر ہے، اس کے بعد مدھیہ پردیش اور پھر راجستھان ہے۔ انہیں ان ریاستوں کے بچوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے تھا، تاکہ ان بچوں کو مجرم بننے سے روکا جا سکے۔
مدارس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے این سی پی سی آر کی سفارش پر کارروائی کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جس پر چار ہفتے بعد دوبارہ سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ نے غیر تسلیم شدہ مدارس کے طلباء کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے کے یوپی حکومت کے فیصلے پر بھی روک لگا دی ہے۔
درحقیقت، حقوق اطفال کے تحفظ کے قومی کمیشن (این سی پی سی آر) نے تعلیم کے حق کے قانون کی تعمیل نہ کرنے پر سرکاری مالی امداد یافتہ اور امداد یافتہ مدارس کو بند کرنے کی سفارش کی تھی۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ مدارس اور اقلیتی اداروں کو آئین کے بنیادی حقوق کے آرٹیکل 29 اور 30 کے پیش نظر حق تعلیم ایکٹ 2009 سے باہر رکھا گیا ہے۔ لیکن چیئرمین نے پھر بھی آئین کی دفعات کے خلاف جا کر تمام ریاستی حکومتوں کو مدارس کو بند کرنے کا خط جاری کیا جس پر معزز سپریم کورٹ نے پابندی لگا دی۔