مضبوطی کے ساتھ لڑاجارہاہے مقدمہ، سپریم کورٹ سے انصاف کی امید:مولاناغلام رسول بلیاوی
پٹنہ ، 03 دسمبر ( ایچ ڈی نیوز )۔
مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ کاایک مؤقر نمائندہ وفد سابق ممبرآف پارلیامنٹ مولانا غلام رسول بلیاوی کی قیادت میں 2اور3 دسمبر 2022 کو سپریم کورٹ میں اپنے سنیئر وکلاء کے ساتھ مشورہ کررہے ہیں ۔2دسمبرکو سی اے اے این آر سی اور طلاق ثلاثہ ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر عرضیوں پر سماعت متوقع تھی ،حالانکہ دودسمبر کو تاریخ سماعت میں توسیع ہوگئی ۔
مرکزی ادارہ شرعیہ کے وفد میں بلیاوی کے ہمراہ ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلی مولانا محمد قطب الدین رضوی، خواجہ غریب نواز کمیٹی کے ممبر سید بابراشرف، سید فصیح احمد چشتی، قومی اتحاد مورچہ دہلی کے ریاستی صدرغلام جیلانی خان شامل تھے۔ سپریم کورٹ کے سنیئر وکلاء میں سیدوسیم قادری ایڈوکیٹ، محمد عرفان احمد ایڈوکیٹ، سید سرور رضا سنیئر ایڈوکیٹ ،محمد اطہرعالم ایڈوکیٹ، ایڈوکیٹ سواتی، ایس بی سنگھ سنیئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، اظہر عالم شامل تھے۔
واضح ہوکہ مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ نے طلاق ثلاثہ ایکٹ اور سی اے اے، این آر سی کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے جس میں فریق مولانا غلام رسول بلیاوی اور مولانا محمد قطب الدین رضوی ہیں۔ مولانا بلیاوی نے کہاہے کہ ابتداء ہی سے مرکزی ادارہ شرعیہ کے علاوہ ملک کے طول وعرض میں پھیلیں ادارہ شرعیہ کی شاخیں اور ان کے ذمہ داران طلاق ثلاثہ بل اور کیب کے خلاف شدومد کے ساتھ صداے احتجاج بلند رکھااور جب ایکٹ بنا دیا گیا تو ایوان سے لیکر سڑک تک اور سپریم کورٹ تک ملک وملت ،آئین اور جمہوریت کی حفاظت کی خاطر جنگ لڑرہے ہیں ۔یعنی پورے ملک میں مرکزی ادارہ شرعیہ بہار، ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ، ادارہ شرعیہ بنگال، ادارہ شرعیہ اڈیشہ، ادارہ شرعیہ گجرات، ادارہ شرعیہ راجستھان، ادارہ شرعیہ چھتیس گڑھ، ادارہ شرعیہ تریپورہ، ادارہ شرعیہ آسام، ادارہ شرعیہ مہاراشٹرا، ادارہ شرعیہ اتراکھنڈ، ادارہ شرعیہ کرناٹک نے طلاق ثلاثہ ایکٹ اور سی اے اے واین آرسی کے خلاف سراپااحتجاج بن گیاہے ۔انہوں نے کہاکہ تقریباتین سو تنظیموں نے مذکورہ غیرجمہوری وغیرآئینی دفعات کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کررکھاہے جس میں ساتویں نمبر پر مرکزی ادارہ شرعیہ ایک فریق کی حیثیت سے ہے، بلیاوی نے امید ظاہر کی کہ معزز سپریم کورٹ ضرور انصاف کریگااور طلاق ثلاثہ ایکٹ وسی اے اے کلعدم ورد ہوکر جمہوریت وسچائی کی جیت ہوگی۔
مولاناغلام رسول بلیاوی نے کہاکہ مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ نے اپنی جانب سے دائر مقدمہ میں کہاہے کہ طلاق ثلاثہ ایکٹ آئین میں ملی مذہبی آزادی اور مسلم خواتین کے خلاف ہے چونکہ جب بیوی میں ان بن ہوجائے اور شوہو اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاق دیدے تو ایکٹ کے مطابق وہ طلاق نہیں ہوگی اور شوہر کو بلاجرم تین سال کی سزاہوگی اس کے علاوہ شوہر جیل میں رہ کر تین سال تک بیوی کانان ونفقہ اداکرتارہے گا۔ ایکٹ کے مطابق جب شوہر تین سال کی سزاکاٹ کر گھرلوٹے گاتو مطلقہ بیوی کو دوبارہ اسی کے ساتھ بلاقید وشرط رہناہوگا۔ادارہ شرعیہ نے عرضی میں کہاہے کہ ایکٹ کے مطابق جب طلاق ہوگی ہی نہیں تو پھر کس جرم میں سزاہوگی اور جب شوہر تین سال تک جیل میں بند رہے گاتو بیوی کی کفالت کیسے کرسکتاہے اور یہی نہیں بلکہ فطرتاًکسی بھی مذہب کی مطلقہ بیوی ہو وہ ایسی صورت میں سابقہ شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہے گی گو کہ ایک طرح سے مدلم خواتین کو یہ ایکٹ سخت اذیتیں دیتارہے گا۔مولانا بلیاوی نے کہاکہ ملک کے آئین میں 1932 کامسلم لاء نافذ ہے جوآج بھی آئین کاحصہ ہے جس میں واضح طور پر تحریر ہے کہ مسلم لاء میں کسی طرح کی مداخلت نہیں کی جائے گی تو پھر بار بار عدلیہ کے ذریعہ یاقانون بناکر مختلف قسم کی بے جاانسانی تحفظات کاحوالہ دیکر مسلم لاء میں مداخلت کیوں کی جاتی ہے۔
ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلی مولاناقطب الدین رضوی نے کہاکہ ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے زیراہتمام پوری ریاست میں شریعت بچاؤ کانفرنسوں کے ذریعہ، 32 لاکھ سے زائد دستخطی مہم چلاکر کنونشن، سیمینار، عوامی اجلاس اور میمورنڈم دیکر نیز رانچی میں تاریخ ساز شریعت بچاؤ کانفرنس کرکے طلاق ثلاثہ بل، کیب، سی اے اے این آر سی کے خلاف صداے احتجاج بلند کی گئی اور اب سپریم کورٹ میں بھی انصاف کے لئے ایکٹ کو چیلنج کیاگیاہے۔ عدالت عظمی پر بھرسہ ہے کہ یہاں سے جمہوریت اور مسلم لاء کے حق میں فیصلہ ہوگا سپریم کورٹ کے سنیئر وکلاکو سارے اور مکمل دلائل وکاغذات دئے گئے گئے اور یہ سنیئر وکلا آئندہ کی سماعت میں سپریم کورٹ میں مضبوطی کے ساتھ بحث کریںگے ۔