نئی دہلی:(ایچ ڈی نیوز)۔ سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کے خلاف دائر درخواست پر حکومت گجرات کو نوٹس جاری کردیا۔ معاملے کی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ دراصل گجرات حکومت کا کہنا ہے کہ بلقیس بانو کیس کے تمام 11 مجرموں کو آئین کے فراہم کردہ حقوق کے تحت رہا کیا گیاہے۔ گجرات حکومت کے اس فیصلے کی کافی تنقید بھی ہو رہی ہے۔ اپوزیشن کے ساتھ بی جے پی کے رہنماو¿ں نے بھی اس فیصلے پرسوالات اٹھائے ہیں۔
گجرات حکومت کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ سماجی کارکن سبھاشینی علی سمیت چار لوگوں نے گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ، سوال یہ ہے کہ کیا گجرات کے قوانین کے تحت مجرموں کو چھوٹ کا حق ہے یا نہیں ؟ ہمیں دیکھنا ہے کہ انہیں رعایت دیتے وقت اس بات کو مدنظر رکھا گیا یا نہیں۔
گجرات کے گودھرا میں 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ ان کے خاندان کے 7 افراد کو بھی قتل کیا گیا۔ اس کیس میں 2008 میں 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان میں سے ایک مجرم نے رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے رہائی کا فیصلہ گجرات حکومت پر چھوڑ دیا تھا۔ گجرات حکومت نے رہائی کے حوالے سے فیصلہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی کی رپورٹ پر تمام مجرموں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
27 فروری 2002 کو گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس کی کوچ کو جلا دیا گیا۔ کارسیوک اس ٹرین سے ایودھیا سے واپس آرہے تھے۔ جس کی وجہ سے کوچ میں بیٹھے 59 کار سیوکوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے۔ فسادات سے بچنے کے لیے بلقیس بانو اپنی بیٹی اور خاندان کے ساتھ گاو¿ں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔ 3 مارچ 2002 کو 20-30 لوگوں کے ہجوم نے تلواروں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا جہاں بلقیس بانو اور ان کا خاندان چھپا ہوا تھا۔ ہجوم نے بلقیس بانو کی عصمت دری کی۔ بلقیس اس وقت 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ یہی نہیں ان کے خاندان کے 7 افراد کو بھی قتل کر دیا گیا۔ باقی 6 ارکان وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔
اس معاملے میں سی بی آئی عدالت نے 11 کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ لیکن اب گجرات حکومت کے فیصلے کے بعد تمام 11 مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔ اس معاملے میں جن مجرموں کو رہا کیا گیا ہے ان میں جسونت بھائی نائی ، گووند بھائی نائی ، شیلیش بھٹ ، رادھے شیام شاہ ، بپن چندر جوشی ، کیسر بھائی ووہانیہ ، پردیپ موردھیا ، بکا بھائی ووہنیا ، راجو بھائی سونی ، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہے۔