نئی دہلی، 5 اپریل (ایچ ڈی نیوز)۔
سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم کی عرضی پر جلد سماعت کے لئے کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کو یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ کیا الیکشن کمیشن عبداللہ کی سیٹ پر الیکشن کا نوٹیفکیشن جاری کرنے جا رہا ہے۔
29 مارچ کو سپریم کورٹ نے عبداللہ اعظم کی سزا پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ 29 مارچ کو عدالت نے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سماعت کے دوران عبداللہ اعظم کے وکیل وویک تنکھا نے کہا تھا کہ جرم کے وقت عبداللہ نابالغ تھے۔ اس لئے دو سال کی سزا نہیں دے سکتے۔ تب عدالت نے کہا کہ آپ کو کمسن کا مسئلہ نچلی عدالت میں اٹھانا چاہئے تھا۔ عبداللہ اعظم کے وکیل نے کہا تھا کہ ہم نے یہ معاملہ اٹھایا تھا، لیکن نچلی عدالت نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ بعد میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اسے مسترد کر دیا۔
دراصل 15 سال قبل 29 جنوری 2008 کو چھجلیٹ پولیس نے سابق وزیر اعظم خان کی گاڑی کو چیکنگ کے لئے روکا تھا جس سے ان کے حامی مشتعل ہوگئے تھے۔ سماج وادی پارٹی کے کارکنوں نے کافی ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ اس ہنگامہ آرائی میں عبداللہ سمیت نو افراد کو ملزم بنایا گیا تھا۔ پولیس نے تمام لوگوں کے خلاف سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے اور بھیڑ کو بھڑکانے کا معاملہ درج کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے اس معاملے میں اعظم خان اور عبداللہ اعظم کو مجرم قرار دیتے ہوئے دو دو سال کی سزا سنائی، جس کے دو دن بعد انہیں اتر پردیش اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا۔
