نئی دہلی، 8 مئی ۔ منی پور تشدد کیس میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے مرکز اور منی پور حکومت کی طرف سے وہاں معمولات کو بحال کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو ریکارڈ پر لیا۔ عدالت نے ریلیف کیمپوں میں مقیم لوگوں کو سہولیات اور طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے مرکز اور منی پور حکومت کو اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ کیس کی اگلی سماعت 17 مئی کو ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ یہ انسانی مسئلہ ہے۔ ہماری فکر جان و مال کے نقصان پر ہے۔ عدالت نے حکومت سے کہا کہ وہ امدادی کیمپوں میں کھانے اور طبی سہولیات کا مناسب انتظام کرے۔ بے گھر افراد کی بحالی، مذہبی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
سماعت کے دوران حکومت منی پور نے کہا کہ اس سلسلے میں مناسب قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ مناسب سیکورٹی فورسز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔ کل اور آج کرفیو میں نرمی کی گئی۔ اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ 52 کمپنی سی اے ایف اور 101 کمپنی آسام رائفلز کو تعینات کیا گیا ہے۔ فلیگ مارچ نکالا گیا۔ امن میٹنگیں کی گئی ہیں۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں دو الگ الگ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ایک عرضی بی جے پی کے ایم ایل اے ڈنگنگ لونگ گنگمی اور دوسری منی پور ٹرائبل فورم نے دائر کی ہے۔
19 اپریل کو ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ میتی کمیونٹی کو ایس ٹی زمرہ میں شامل کرنے پر غور کرے۔ گنگمی کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ذات کو ایس ٹی میں شامل کرنے کا حق ریاستی حکومت کے پاس ہے نہ کہ ہائی کورٹ کے پاس۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میتئی برادری کوئی ٹرائبل نہیں بلکہ یہ ایک خوشحال برادری ہے۔ وہ ایس سی یا او بی سی میں آسکتے ہیں لیکن ایس ٹی میں نہیں۔
منی پور ٹرائبل فورم کی طرف سے دائر دوسری عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ منی پور کی قبائلی برادری کے لوگوں کو، جو بھاگ کر سی آر پی ایف کیمپوں میں چلے گئے ہیں، کو نکالا جائے اور بحفاظت ان کے گھروں کو واپس لایا جائے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریاست میں ہوئے تشدد کی جانچ آسام کے سابق ڈی جی پی ہری کرشنا ڈیکا کی قیادت میں تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی تحقیقات کرے۔ اس ایس آئی ٹی کے کاموں کی مانیٹرنگ میگھالیہ اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن کے سابق چیئرمین جسٹس تنلیان تھانگ ویفئی کریں تاکہ قبائلیوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
