نئی دہلی، 16 مئی ( ایچ ڈی نیوز)۔
سپریم کورٹ نے گجرات کے 68 جوڈیشل افسران کی درخواست پر سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جن کی ترقی پر پہلے روک لگا دی تھی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی بنچ نے جولائی میں ان عدالتی افسران کی عرضی کی سماعت کا حکم دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے گجرات ہائی کورٹ نے ان جوڈیشل افسران کو ان کے اصل لوئر کیڈر میں بھیج دیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی افسران اس سے اپنی توہین محسوس کر رہے ہیں۔
12 مئی کو سپریم کورٹ نے گجرات میں 68 جوڈیشل افسران کی ترقیوں پر روک لگا دی تھی۔ جسٹس ایم آر شاہ کی سربراہی والی بنچ نے ہدایت دی کہ حتمی احکامات تک ان عدالتی افسران کو ان کے اصل عہدوں پر واپس بھیج دیا جائے۔ ان افسران میں جج ہریش ہس مکھ بھائی ورما بھی شامل ہیں جنہوں نے راہل گاندھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں قصوروار ٹھہرایاتھا۔
دراصل ان 68 ججوں کو 65 فیصد کوٹہ کے اصول کی بنیاد پر ترقی دی گئی۔ ترقی کے اس فیصلے کو سینئر سول جج کیڈر کے دو جوڈیشل افسران روی کمار مہتا اور سچن پرتاپ رائے مہتا نے چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں گجرات ہائی کورٹ کی طرف سے 10 مارچ کو جاری کی گئی فہرست اور ریاستی حکومت کی طرف سے ان کی تقرری کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی ہدایت مانگی گئی ہے۔ درخواست میں ہائی کورٹ کو تقرری کے لیے میرٹ اور سینئرٹی کی بنیاد پر نئی فہرست جاری کرنے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
