ہلدوانی :غریبوں کے آشیانوں پر فی الحال نہیں چلے گا بلڈوزر:سپریم کورٹ
نئی دہلی،05دسمبر:(ایچ ڈی نیوز)
اترا کھنڈ کے چار ہزار سے زائد خاندانوں کو فی الحال راحت ملی ہے۔گزشتہ پانچ دنوں سے بارگاہ خدا وندی میں ہاتھ اٹھائے ان چار ہزار غریبوں ،مظلوموں کی آہ فی الحال اپنا اثر دکھا رہی ہے۔ہلدوانی میں حکومت اور ریلوے کی جانب سے غیر قانونی قبضے بتا کر ہائی کورٹ سے زمین خالی کروانے کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے فی الحال روک لگا دی ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے نوٹس جاری کر کے ریلوے اور اترا کھنڈ حکومت سے جواب طلب کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ صرف سات دنوں میں خالی کرنے کے لئے چار ہزار خاندانوں کو کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ہمیں کوئی پریکٹیکل حل تلاش کرنا ہوگا۔کسی مسئلے کے حل کا یہ طریقہ نہیں ہے ،زمین کی فطرت،حقوق کی نوعیت مالکانہ حق وغیرہ سے پیداہونے والے متعدد امور ہیں جن کی جانچ ہونی چاہئے۔
سپریم کورٹ نے اس زمین پر آئندہ کسی بھی طرح کی تعمیر اور ترقیاتی کاموں پر پابندی عائد کر دی ہے ۔اگلی سماعت سات فروری کو ہوگی۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک طرح سے کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے چیئر مین اور رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی اور ان کی ٹیم کے لئے بھی جیت ہے۔کیونکہ اس مسئلے کو سب سے پہلے عمران پرتاپ گڑھی نے سنجیدگی سے لیا اور متاثرین سے ملاقات کر کے ان کو یقین دلایا تھا کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔اور آج کا فیصلہ عمران پرتاپ گڑھی کی یقین دہانی کے مطابق ہی آیا ہے۔اس موقع پر متاثرین نے عمران پرتاپ گڑھی کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس او کی بینچ نے اس معاملے پر سماعت کی ۔عرضی گزاروں کی جانب سے کالن گونجاولز نے بحث کی ۔ انہوں نے ہائی کورٹ کےحکم کے بارے میں بتایا ور کہا کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ زمین ریلوے کی ہے ۔ ہائی کورٹ کے حکم میں بھیہ کہا گیا ہے کہ یہ زمین سرکار کی زمین ہے ۔اس فیصلے سے ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے ریلوے کی جانب سے پیش اے ایس جی ایشوریہ بھاتی سے پوچھا کہ کیا ریلوے اور ریاستی حکومت کے درمیان زمین ڈیمارکیشن ہوئی ہے؟ وکیل نے کہا کہ ریلوے کے اسپیشل ایکٹ کے تحت ہائی کورٹ نے کارروائی کر کے غیر قانونی قبضے کو ہٹانے کا حکم دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ اپیل پینڈنگ ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں کوئی روک نہیں ہے ریلوے کی زمین پر 4365 غیر قانونی تعمیرات ہیں۔
عدالت نے کہا کہ آپ صرف 7 دن کا وقت دے رہے ہیں اور خالی کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ یہ انسانی معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت سے یہ بھی کہا کہ لوگ 50 سال سے یہاں آباد ہیں، ان کی بازآبادکاری کے لیے کوئی منصوبہ ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ اگر یہ آپ کی زمین ہے تو بھی کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ یہ 1947 سے پہلے کی ہے۔ زمین لیز پر لے کر گھر بنائے، کسی نے نیلامی میں خریدے، ان کا کیا بنے گا۔ ترقی کی اجازت دی جائے لیکن لوگ اتنے دن رہیں تو بحالی کی اجازت دی جائے۔ آپ 7 دنوں میں خالی کرنے کے لیے کیسے کہہ سکتے ہیں؟
کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئر مین عمران پرتاپ گڑھی
واضح رہے کہ اترا کھنڈ ہائی کورٹ کے انہدامی فرمان کے بعد کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین اور ممبر آف پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے غریبوں کی فریاد رسی کی تھی اور سب سے پہلے ان کے مسئلے کو اٹھایا اور اس کے بعد ہی یہ مسئلہ ملک گیر پیمانے پر سرخیوں میں آیا تھا۔عمران پرتاپ گڑھی نے کانگریس وفد کے ساتھ متاثرین سے ملاقات کی تھی اور اس مسئلے کو سپریم کورٹ لے کر گئے ۔اس موقع پر انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا تھا کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ ایک طرف سرکار لوگوں کو پکا مکان دینے کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف لوگوں کے گھروں کو توڑا جا رہا ہے۔ سرکار کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاتھا کہ 5 جنوری کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی اور میں ہلدوانی کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔ ہمارے ماہر قانون اور کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید صاحب اور وہاں کے مقامی کانگریس لیڈران لوگوں کی قانونی مدد کے لیے کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی سے 280 کلو میٹر دور یہاں ریلوے کی زمین پر بنائے گئے 4 ہزار سے زائد گھروں میں رہنے والوں کا احتجاج جاری ہے۔ انہوں نے عہدیداروں سے تخریب کاری نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ ہلدوانی میں مکانات کے علاوہ تقریباً نصف خاندان زمینی پٹوں کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس علاقے میں چار سرکاری اسکول، 11 نجی اسکول، ایک بینک، دو اوور ہیڈ واٹر ٹینک، 10 مساجد اور چار مندر ہیں۔ اس کے علاوہ عشروں پہلے بنی ہوئی دکانیں بھی ہیں۔