نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
سپریم کورٹ جلد ہی مسلم کمیونٹی میں تعدد ازدواج ، نکاح حلالہ ، نکاح متعہ اور نکاح مسیار کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے ایک آئینی بنچ تشکیل دے گی۔ آج بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ تب عدالت نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت کے لیے جلد ہی ایک آئینی بنچ تشکیل دیا جائے گا۔
30 اگست 2022 کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے قومی انسانی حقوق کمیشن ، قومی خواتین کمیشن ، اقلیتی کمیشن کو فریق بنانے کی ہدایت کی تھی۔ اس معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کی حمایت میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ بورڈ نے نکاح حلالہ ، تعدد ازدواج کے خلاف دائر درخواست کی مخالفت کی ہے۔ بورڈ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 1997 کے فیصلے میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ پرسنل لاءکو بنیادی حقوق کی بنیاد پر نہیں سمجھا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے اس معاملے پر حکومت کو 26 مارچ 2018 کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو سماعت کے لیے آئینی بنچ کو بھیج دیا تھا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اور لاءکمیشن کو اس معاملے میں تعاون کرنے کی ہدایت دی تھی۔قابل ذکر ہے کہ اشونی اپادھیائے اور سائرہ بانو کے بعد دہلی کی خاتون ثمینہ بیگم نے تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ اپنی درخواست میں خاتون نے تعزیرات ہند اور مسلم پرسنل لا کی دفعہ 2 کے تحت تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔