نئی دہلی، (ایچ ڈی نیوز)۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو درست قرار دیا، کہا۔ عمل میں کوئی گڑبڑی نہیں ہوہے۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے اکثریت کی بنیاد پر2016 میں 500 اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کے فیصلہ کو درست قرار دیا ہے۔ جبکہ اس معاملے میں ایک جج جسٹس بی وی ناگرتنا نے اپنی رضامندی نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا 8 نومبر کو نوٹ بندی کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔ جسٹس ناگرتنا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے کہنے پر سبھی سیریز نوٹ مارکیٹ سے باہر کردیا جانا کافی سنگین معاملہ ہے۔
اس کے ساتھ ہی جسٹس ناگرتنا نے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ مرکزی حکومت کی آرڈیننس کے ذریعہ نہ ہوکر بل کے ذریعہ ہونا چاہئے تھا، ایسے اہم فیصلے کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھنا چاہئے تھا۔ آربی آئی کے ذریعہ دیئے گئے ریکارڈ سے یہ صاف ہوتا ہے کہ ریزرو بینک کے ذریعہ آزادانہ طور پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا بلکہ سب کچھ مرکزی حکومت کی امیدوں کے مطابق ہوا۔ نوٹ بندی کرنے کا فیصلہ صرف 24 گھنٹے میں لے لیا گیا۔
جسٹس ناگرتنا نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کی تجویز پر ریزرو بینک کے ذریعہ دی گئی صلاح کو قانون کے مطابق دی گئی سفارش نہیں مانی جاسکتی۔ قانون میں آر بی آئی کو دی گئی طاقتوں کے مطابق کسی بھی کرنسی کے سبھی سیریز کو بین نہیں کیا جاسکتا کیونکہ سیکشن 26 (2) کے تحت کسی بھی سیریز کا مطلب سبھی سیریز نہیں ہے۔ نوٹ بندی پر پابندی لگانے کے فیصلہ کو چیلنج دینے والی عرضیوں کو منسوخ کرکے سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کو درست قرار دیا ہے۔