نئی دہلی، 5 مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
معروف ادیب، محقق، افسانہ نگار، خاکہ نگاراورسابق صدرشعبہ? اردو، دہلی یونیورسٹی پروفیسرابن کنول (پروفیسر ناصر محمود کمال) کے شاگردوں (ریسرچ اسکالرز) نے اہل خانہ کے تئیں تعزیت پیش کی۔ شاگردان ابن کنول نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ استاد محترم کی رحلت سے ہم سب یتیم ہوگئے ہیں، تمام شاگردوں نے متفقہ طور پرکہا کہ تعلیم کے ا?غاز سے لے کراختتام تک بہت سے ایسے اساتذہ رہے ہیں، جو ہم سے محبت کرتے تھے اورکرتے ہیں، لیکن استاد محترم پروفیسرابن کنول جیسا مشفق اور محبوب استاد بہت کم ملے۔ ان کا اچانک ہم سب کے درمیان سے جانا ہمارے لئے شدید جھٹکا ہے۔ تمام شاگردوں نے کہا کہ میں ذاتی طورپرایسا محسوس کرتا تھا کہ استاد محترم سب سے زیادہ محبت مجھ سے کرتے ہیں۔ تاہم یہی دعویٰ ان کے تمام شاگرد اوراسکالر کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر ابن کنول مرحوم کے بڑے بھائی انجینئر زاہد کمال اور ان کے بیٹے عائش کمال کے علاوہ شاگردان ابن کنول میں روزنامہ قومی بھارت کے ایڈیٹر ڈاکٹر ممتازعالم رضوی، ڈاکٹر شاداب شمیم، ڈاکٹرطفیل احمد، ڈاکٹرشکیل احمد، ڈاکٹر قاضی عدنان، نثاراحمد وغیرہ موجود تھے۔ سبھی نے پروفیسر ابن کنول کو یاد کرتے ہوئے ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔ ایصال ثواب کے لئے قرا?ن خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
ڈاکٹرممتازعالم رضوی نے استاد محترم کی شفقت ومحبت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے الہ آباد سے دہلی آنے کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر ابن کنول کے انتقال پرگہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ استاد محترم سے مجھے اورمجھ سے استاد محترم کوبے پناہ محبت تھی۔ انہوں نے اس موقع پردہلی میں ایک سیمینارمنعقد کرنے کی تجویزپیش کی، جس کی تمام شاگردان نے تائید کی۔پروفیسرابن کنول کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کا آخری مقالہ جمع کرنے والے نثاراحمد خان نے استاد محترم کی حیات وخدمات سے متعلق ایک کتاب ترتیب دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پرموجود اہل خانہ اورشاگردان ابن کنول نے اس فیصلے کی ستائش کی۔ نثاراحمد خان نے کہا کہ مجھے استاد محترم کی نگرانی میں آخری ریسرچ اسکالر ہونے کا اعزاز حاصل ہے، اس لئے میں استاد محترم کی زندگی سے متعلق ایک کتاب ترتیب دینا اپنے لئے فرض سمجھتا ہوں۔ یہی استاد محترم کو خراج عقیدت ہوگی۔
