تعلیمی بھگوا کرن، اقلیتی اداروں کا بجٹ کم کرنے اور اقلیتوں کی جانب سرکاری عدم توجہی پر توجہ مرکوز
نئی دہلی،04مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) دہلی زون نے ہوٹل ریور ویو میں طلبائی منشور پر ایک گول میز بحث کا انعقاد کیا۔ بحث میں رمیز ای۔ کے۔ (صدر تنظیم ایس آئی او انڈیا) نے ‘طلبائی منشور’ کا مقصد واضح کرتے ہوئے تعلیمی بھگوا کرن، اقلیتی اداروں کا بجٹ کم کرنے اور اقلیتوں کی جانب سرکاری عدم توجہی پر توجہ مرکوز کرائی۔ صدر تنظیم نے اپنے گفتگو میں کہا کہ اس منشور کے ذریعے ہماری کوشش طلبہ،عام آدمی، کیمپسیز اور سول سوسائٹیز سے مل کر ان کے مسائل کو سیاسی قائدوں تک پہنچانا ہے۔ نیز یہ بھی کہ کیمپسز، سول سوسائٹیز اور اپوزیشن کو حاصل آزادیءاظہاررائے کو ختم کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے آواز اٹھانا ہماری سب سے پہلی ذمہ داری ہے۔
جناب قاسم رسول الیاس صاحب نے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی جمہوریت پر امنڈتے خطرات کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ اور فرمایا کہ حکومت بنیادی مسائل سے ہٹ کر دھرم کی سیاست میں منہمک ہے۔ اسٹیٹ جو کی قانونی طور سے سیکولر ہوتی ہے وہ غیر سیکولر ہوتی جا رہی ہے۔ اور 2024 الیکشن کے بعد جمہوریت کے ختم ہونے کے خدشات ظاہر کیے۔
جناب سلیم اللہ خان صاحب( صدر حلقہ، جماعت اسلامی دہلی) نے صدارتی خطبے میں انصاف کی تلقین کرتے ہوئے سماج اور ملک میں مذہب و ملت کی بنا پر در آئے بٹوارے کو ختم کرنے کی طرف توجہ دلائی۔
اس کے علاوہ ایڈووکیٹ زاہد حسین،روشن محی الدین (نیشنل سکریٹری ایس آئی او)،رضی الحسن (زونل سکریٹری ایس آئی او دلی) نے بھی طلبائی منشور کو واضح کرتے ہوئے راجدھانی اور ملک کے مختلف مسائل کو طلباء کے سامنے رکھا۔
اس بحث میں جامعہ ملیہ اسلامیہ،جے این یو،ڈی یو اور ممبئی یونیورسٹی کے طلباءو طالبات نے شرکت کی۔ آئی سا، فرٹرنٹی موومینٹ، مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن و دیگر تنظیموں کے لیڈارن نے شامل ہو کر آزادئی اظہار رائے، احتجاج، اسکالرشپ اور کیمپسیز کے دیگر اہم مسائل پر گفتگو کی۔ برادر امرو¿ القیس (صدر حلقہ ایس آئی او دلی زون ) کے کلمات سے پروگرم کا اختتام ہوا۔