IPL Kavya Marin :
نئی دہلی، یکم اگست (ایچ ڈی نیوز)۔ کاویہ کلانیتھی مارن نے ریٹین کئے جا سکنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد پر پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سن رائزرز حیدرآباد (ایس آر ایچ ) فرنچائزی کی سی ای او نے میگا نیلامی سے قبل آئی پی ایل فرنچائزی کے لیے کم از کم چھ ریٹنیشن یا رائٹ ٹو میچ ( آرٹی ایم) کے متبادل کی درخواست کی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے تجویز دی ہے کہ جو غیر ملکی کھلاڑی میگا نیلامی میں نامزدگی نہیں کرتے ہیں یا خریدے جانے کے بعد نہیں آتے ہیں، ان پر پابندی عائد کر دینا چاہیے۔
کرک بز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز آئی پی ایل ٹیم کے مالکان اور بی سی سی آئی حکام کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں، ایس آر ایچ پروموٹر نے ہر فرنچائزی کے لئے کم از کم چھ ریٹنشن یا متبادل طور پر، اسی تعداد میں آر ٹی ایم اختیارات رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا،”ہم اسے چار ریٹنشن اور دو آرٹی ایم ایس،یا تمام چھ ریٹنشن یاتمام آر ٹی ایم ایس اور اسی طرح استعمال کرنے کا اختیار فرنچائزی کے پاس کھلاڑی کے ساتھ تبادلہ خیال کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔“
یہ بھی پڑھیں
۔2036 اولمپکس کیلئے بھارتی دعویداری کو پنکھ دے رہی ہیں نیتا امبنانی
پیرس اولمپکس میں بھارت نے کھاتہ کھولا، شوٹر منو بھاکر نے جیتا پہلا تمغہ
پیرس اولمپکس میں انڈیا ہاؤس کاافتتاح، نیتا امبانی نے بھارت میں اولمپکس لانے کی وکالت کی
مارن نے ان کھلاڑیوں پر پابندی عائر کرنے کا بھی مطالبہ کیا جو اپنے وعدوں سے مکر جاتے ہیں اور نامزد ہونے کے بعد نیلامی میں شرکت نہیں کرتے ہیں۔ ایس آر ایچ وینندو ہسرنگا سے بہت ناراض تھے، جنہوں نے چوٹ کی وجہ سے آئی پی ایل 2024 سے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کی کم بولی کی وجہ سے نیلامی میں نہیں آئے۔ پہلے ان کی آر سی بی کے ساتھ تنخواہ 10 کروڑ روپے سے زیادہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ نیلامی میں منتخب ہونے کے بعد اگر کوئی کھلاڑی چوٹ کے علاوہ کسی اور وجہ سے سیزن کھیلنے نہیں آتا ہے ، تو اس پر پابندی لگا دی جانی چاہیے۔ تاہم انہوں نے سری لنکن آل راونڈر کا نام نہیں لیا۔انہوں نے کہا، “فرنچائزی نیلامی میں اپنا کمبی نیشن بنانے کے لیے بہت کوششیں کرتی ہیں۔ اگر کوئی کھلاڑی نیلامی میں کم رقم کے لیے جاتا ہے، اور بعد میں نہیں آتا، تو اس سے ٹیم کے کمبی نیشن اور توازن پر اثر پڑتا ہے۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کے نہ آنے کی کئی مثالیں ہیں۔“ مارن نے ریٹین کئے گئے کھلاڑیوں کی تنخواہ کی حدسے کٹوتی کے بارے میں بھی اپنی رائے ظاہر کی۔ وہ چاہتی تھیں کہ بی سی سی آئی یہ فیصلہ نہ کرے کہ ریٹین کئے گئے کھلاڑیوں کو کتنا معاوضہ دیا جائے گا۔